دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ تنازع کشمیر سے متعلق پاکستان کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اور مسئلے کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو حق خودارادیت دینے میں مضمر ہے۔
اسلام آباد میں ہفتہ وار بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری نے کہا کہ تنازعہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ایک منصفانہ اور غیرجانبدارانہ استصواب رائے کے ذریعے کشمیری عوام کو حق خودارادیت دینے میں مضمر ہے۔
دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا کہ آج کشمیر میں غیرانسانی فوجی محاصرے، مواصلات پر پابندی اور ہر طرز کی آزادی پر پابندی کا 388واں دن ہے اور گزشتہ چند دنوں میں قابض بھارتی فوجیوں نے کواڑہ، باڑہ مولا اور شوپیاں کے اضلاع میں مزید 4 نوجوانوں کو شہید کردیا۔
پاکستان نے واضح طور پر کہا ہے کہ تنازع کشمیر سے متعلق پاکستان کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ ترجمان نے بھارت سے گزشتہ سال5اگست کو ہونے والی اپنی یکطرفہ اور غیر قانونی کارروائیوں کو روکنے، پابندیوں کو ختم کرنے، تمام قیدیوں کو رہا کرنے اور مقبوضہ علاقے میں سخت قوانین کو کالعدم قرار دینے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ مقبوضہ وادی میں 5 اگست کے بعد جاری کردہ ڈومیسائل کو بھی کالعدم قرار دیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ نئی دہلی کو اقوام متحدہ کے ملٹری آبزرور گروپ اور انسانی حقوق کے مبصرین اور تنظیموں تک غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں غیر اعلانیہ رسائی کی اجازت دینی چاہیے۔
زاہد حفیظ چوہدری نے عالمی برادری کو متنبہ کیا کہ وہ خطے میں امن و سلامتی کے لیے بھارت کے متشدد بیانات اور غیر ذمہ دارانہ اقدامات کے خطرناک نتائج کا ادراک کرے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو بھارت کو کشمیریوں کے خلاف اپنے جرائم کا جوابدہ بنانے کیلئے تمام طریقے استعمال کرنا چاہیے۔
کلبھوشن یادیو کیس کے بارے میں پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان بین الاقوامی عدالت انصاف کے فیصلے پر پوری طرح عمل درآمد کے لیے پرعزم ہے اور افسوس کا اظہار کیا کہ بھارت اس سلسلے میں پاکستان کی کاوشوں کو ناکام کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئی سی جے کے فیصلے میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ یادیوکی سزا پر نظرثانی پاکستانی قوانین کے مطابق ہوگی اور بھارت سے معاملے میں پاکستانی عدالتوں کے ساتھ تعاون کرنے کو کہا۔
ترجمان نے افغان امن عمل کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ یہ ایک اہم مرحلے پر پہنچ گیا ہے اور پاکستان دیگر معاملات کے حل کے بعد بین الافغان بات چیت کے جلد آغاز کا خواہاں ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانوں کے زیرقیادت اور افغانوں کے اپنے امن عمل پر یقین رکھتا ہے اور وہ امن عمل میں سہولت کار کا کردار ادا کرتا رہے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم عالمی برادری، اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو باور کراتے رہے ہیں کہ وہ کشمیری عوام کے حقوق اور آزادی کو سلب کرنے کا نوٹس لیں جو عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ ہفتے شاہ محمود قریشی نے چین کا دو روزہ کامیاب دورہ کیا جس میں کووڈ19 کے ساتھ ساتھ دو طرفہ تعلقات اور باہمی مفادات کے حامل عالمی و علاقائی معاملات پر گفتگو ہوئی۔
زاہد حفیظ چوہدری نے بتایا کہ دونوں فریقین نے باہمی مفادات کے تحفظ، قومی مفادات کے حامل معاملات پر ایک دوسرے سے تعاون اور خطے کے امن، خوشحالی اور ترقی پر اتفاق کیا۔
دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ دونوں فریقین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ پاک چین اقتصادی راہداری اعلیٰ معیاری ترقی کے نئے دور میں داخل ہو گیا ہے اور کووڈ19 اور کے اثرات کو کم کرنے اور ترقی کی راہیں کھولنے میں مددگار ثابت ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ چین نے بھی اپنا اصولی موقف برقرار رکھتے ہوئے کہا ہے کہ جموں و کشمیر کا تنازع ہرامن طریقے سے اقوام متحدہ متحدہ کے چارٹر، سلامتی کونسل کی قراردادوں اور دوطرفہ معاہدوں کے مطابق حل ہونا چاہیے۔