دنیا کی بلند ترین چوٹی ’ماؤنٹ ایورسٹ‘ کو مئی 2013 میں سر کرنے والی پاکستانی کوہ پیما 30 سالہ ثمینہ بیگ اب دنیا کی دوسری اور پاکستان کی بلند ترین چوٹی ’کے ٹو‘ کو سر کریں گی۔
ثمینہ بیگ رواں برس مئی میں ’کے ٹو‘ کو سر کرنے کی مہم کا آغاز گلگت بلتستان کے شہر اسکردو سے کریں گی۔
ثمینہ بیگ کو ’کے ٹو‘ سر کرنے کے لیے آزاد کشمیر و گلگت بلتستان میں موبائل سروسز فراہم کرنے والی کمپنی دی اسپیشل کمیونی کیشن آرگنائزیشن (ایس سی او) معاونت فراہم کرے گی۔
معاہدے کے موقع پر کمیونی کیشن آرگنائزیشن کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل علی فرحان بھی موجود تھے۔
معاہدے کے مطابق ثمینہ بیگ اپنی ٹیم کے ہمراہ ’کے ٹو‘ کو سر کرنے کی مہم کا آغاز مئی 2021 میں اسکردو سے شروع کریں گی۔
اگر ثمینہ بیگ ’کے ٹو‘ کی 8 ہزار 611 میٹر بلند پہاڑی سر کر لیتی ہیں تو وہ یہ کارنامہ سر انجام دینے والی نہ صرف پہلی مسلم خاتون ہوں گی بلکہ وہ پہلی پاکستانی خاتون بھی ہوں گی۔
گلگت بلتستان میں پیدا ہونے والی 30 سالہ ثمینہ بیگ نے 7 سال قبل 2013 میں محض 21 برس کی عمر میں دنیا کی سب سے بلند چوڑی ’ماؤنٹ ایورسٹ‘ سر کی تھی، جو 8 ہزار 849 میٹر بلند ہے۔
وہ ’ماؤنٹ ایورسٹ‘ سر کرنے والی بھی پہلی مسلمان اور پہلی پاکستانی خاتون بنی تھیں۔
علاوہ ازیں ثمینہ بیگ نے دنیا کے ساتوں براعظموں کی سات بلند ترین چوٹیوں کو بھی سر کرنے کا اعزاز حاصل کر رکھا ہے۔
ثمینہ بیگ نے 27 جولائی جولائی 2014 میں اپنے بھائی مرزا علی کے ہمراہ براعظم یورپ کی بلند ترین چوٹی ماﺅنٹ البرز جو کہ 5642 میٹر بلند ہے، اسے سر کیا تھا۔
اس سے قبل انہوں نے بھائی کے ہمراہ تین جولائی 2014 کو ہی الاسکا میں 6168 میٹر بلند ماﺅنٹ میک کنلے کو سر کیا تھا۔
اسی طرح دونوں بہن و بھائی نے مارچ 2014 میں انڈونیشیا میں 4884 میٹر بلند ماﺅنٹ کارسٹینز کی چوٹی بھی پار کی تھی۔
جنوری 2014 میں ثمینہ بیگ نے انٹارکٹیکا کی بلند ترین چوٹی ماﺅنٹ ونسن اور پھر افریقی ملک تنزانیہ میں فروری 2014 میں 5895 میٹر بلند ماﺅنٹ کلمیخارو کو سر کیا تھا۔
دسمبر 2013 میں انہوں نے ارجنٹائن کی ماﺅنٹ آکون کوگیوا نامی جنوبی امریکہ کی سب سے بلند چوٹی کو سر کیا تھا، اس سے قبل مئی 2013 میں انہوں نے ماﺅنٹ ایورسٹ کو فتح کیا تھا۔
اور اب وہ پاکستان کی بلند ترین، ایشیا و دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو کو سر کرنے کی مہم کا آغاز مئی 2021 کو شروع کریں گی۔