لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شہرام سرور چوہدری نے مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی کے قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی جانب سے دائر درخواست ضمانت کی مزید سماعت کرنے سے معذرت کر لی۔
انہوں نے کہا کہ میں ذاتی وجوہات کی بنا پر یہ کیس نہیں سننا چاہتا، کیس کی فائل چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کے پاس بھجوا رہے ہیں تاکہ وہ شہباز شریف کے کیس کے لیے نیا بینچ تشکیل دے دیں۔
تاہم جسٹس شہرام سرور چوہدری پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے شہباز شریف کی جانب سے آمدن سے زائد اثاثہ جات اور منی لانڈرنگ کیس میں ضمانت کی درخواست پر آج کے لیے مقررہ سماعت کی اور ان کی عبوری ضمانت میں توسیع کردی۔
شہباز شریف نے عدالت میں پیش ہو کر بیان دیا کہ مجھے قومی احتساب بیورو (نیب) نے کہا کہ آپ سے تفتیش مکمل ہو گئی ہے۔ شہباز شریف نے کہا کہ میں خود بیرون ملک سے پاکستان واپس آیا، کینسر کا مریض ہوں اور مجھے علاج کے لیے بیرون ملک جانا ہوتا ہے، میرے بڑے بھائی نواز شریف بیمار ہیں اور ان کا بھی علاج چل رہا ہے۔
بعدازاں عدالت نے شہباز شریف کی عبوری ضمانت میں 17 اگست تک توسیع کردی۔
خیال رہے کہ آج کی سماعت میں عدالت نے نیب اور درخواستگزار کے وکلا کو بحث کیلئے طلب کر رکھا تھا۔
شہباز شریف کی لاہور ہائیکورٹ میں پیشی سے قبل سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے اور لاہور ہائیکورٹ کے داخلی و خارجی راستوں کے علاوہ عدالت کے اندر اور باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی۔
علاوہ ازیں سادہ کپڑوں میں ملبوس پولیس اہلکار بھی تعینات کیے گئے اور غیر متعلقہ افراد کا لاہور ہائیکورٹ میں داخلہ بند کر دیا گیا۔