لاہورہائی کورٹ نے ایل ڈی اے کو شہرکی عمارتوں کی پارکنگ کی تفصیلات پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق لاہورہائیکورٹ میں لاہور شہر کی سرکاری اور نجی عمارتوں میں پارکنگ ایریا مختص نہ کرنے کےخلاف کیس کی سماعت ہوئی۔
عدالت نے ایل ڈی اے کو شہر بھر کی عمارتوں کی پارکنگ کی تفصیلات پیش کرنے کا حکم دیا اور منظور شدہ رہائشی اور کمرشل عمارتوں کودیگر مقاصد کےلئےاستعمال کرنے سےمتعلق بھی رپورٹ طلب کرلی۔
لاہور ہائی کورٹ نے ایل ڈی اے کی جانب سے گذشتہ چار سالوں میں کئے گئے جرمانوں کی تفصیلات بھی طلب کرلیں۔
درخواست گزار کے وکیل سید معظم علی شاہ نے دلائل دیے جس میں مؤقف پیش کیا گیا کہ سرکاری اور نجی عمارتوں میں پارکنگ لازمی بنانے کے حوالے سے قوانین موجود ہیں۔ شہرکی نجی اورسرکاری عمارتوں میں پارکنگ ایریاز موجود نہیں۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ شہرکی عمارتوں کارخ کرنے والے شہری سڑکوں پر گاڑیاں پارک کرتے ہیں۔ سڑکوں پر گاڑیاں پارک ہونے سے شہرکی ٹریفک کانظام تباہ اور اسموگ پیدا ہوتی ہے۔ منظورشدہ عمارتوں کو دیگر مقاصد کےلئے استعمال کرنے سے بھی ماحولیاتی مسائل پیدا ہورہے ہیں۔
وکیل سید معظم شاہ نے دلائل دیے کہ قوانین کی خلاف ورزی پر جرمانے نہیں ہورہےجس سے قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کاحوصلہ بڑھا۔ استدعا ہے کہ عدالت ایل ڈی اے کو جرمانوں اور پارکنگ ایریاکی تفصیلات عدالت پیش کرنے کاحکم دے۔
دوسری جانب لاہور ہائی کورٹ متحدہ علما بورڈ کے سابق سربراہ علامہ طاہر اشرفی کی عہدے سے برطرفی کیخلاف درخواست پر بھی سماعت ہوئی۔
عدالت نے ایڈیشنل سیکرٹری مذہبی امور کو 26 اکتوبر کو ریکارڈ سمیت طلب کرلیا۔
جسٹس شاہد جمیل خان نے مولانا طاہرمحمود اشرفی کی درخواست پر سماعت کی، درخواست میں وفاقی حکومت، صوبائی حکومت اور وزارت اوقاف کو فریق بنایا گیا۔