وفاقی وزیر مواصلات اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی ٹی آئی) کے رہنما مراد سعید نے ملکی مفاد کی قانون سازی کی جیت اور ذاتی مفاد کی شکست پر قوم کو مبارک دی ہے۔
بلاول بھٹو زرداری کی پریس کانفرنس پر ردعمل میں مراد سعید نے کہا کہ ‘حکومت میں ہوتے ہیں تو لوٹ ان کی ترجیح ہوتی ہے، اپوزیشن میں آتے ہیں تو لوٹ کی چھوٹ ان کا ہدف بن جاتی ہے، پہلے زبانی اب تحریری طور پر ‘این آر او پلس’ مانگ رہے ہیں۔’
انہوں نے کہا کہ ‘ان کی نااہلیوں اور نالائقیوں کی وجہ سے پاکستان گرے لسٹ میں شامل ہوا، اب بھی ان کا ہدف تھا کہ پاکستان گرے لسٹ میں رہتا ہے تو رہے انہیں لوٹ مار کی چھوٹ ملنی چاہیے، لیکن قوم کو ملکی مفاد کی قانون سازی کی جیت اور ذاتی مفاد کی شکست بہت مبارک ہو۔’
مراد سعید نے کہا کہ ‘انہوں نے سابق صدر آصف زرداری کے جعلی اکاؤنٹس کا کیس بند کرنے کا این آر او مانگا، نہیں دیا گیا، انہوں نے ٹی ٹی اسکینڈل کو دبانے کی چھوٹ مانگی، نہیں دی گئی، ان کی التجا تھی کہ 1999 سے پہلے کے مقدمات سے صرفِ نظر کرلیا جائے، کوئی کامیابی نہیں ملی۔’
ان کا کہنا تھا کہ قوم نے تحریری طور پر ڈاکے بچانے کا منصوبہ دیکھ لیا جو بُری طرح ناکام ہوا، کراچی میں لوگوں کی املاک ڈوب گئیں، اثاثے ضائع ہوگئے لیکن پرچی چیئرمین کی زبان سے ایک لفظ نہ نکلا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ عمران خان نے کسی قانونی تقاضے کے بغیر اپنے معاونین خصوصی کے اثاثے ڈکلیئر کروائے، بلاول بھٹو سندھ میں اپنے حواریوں اور معاونین کے اثاثے قوم کے سامنے لائیں۔
انہوں نے کہا کہ نجی چینل اے آر وائی نے 5 کروڑ سے زائد کے فنڈز کے بارے میں سوال کیا تو پرچی چیئرمین کی جماعت نے اس کے خلاف شرمناک مہم چلائی، سماء نے بارش کے بعد کراچی کے عوام کی جمع پونجی پانی میں غرق ہوتے دکھائی تو انہوں نے اس پر یلغار کردی۔
ان کا کہنا تھا کہ پرچیوں پر قائد بننے والے جمہوریت کے تقاضوں سے ناآشنا ہیں، میڈیا کے خلاف شرمناک مہم کی مذمت کرتے ہیں، جمہوریت سوال پوچھنے کی اجازت دیتی ہے چنانچہ جواب دینا ہوں گے۔
قبل ازیں پریس کانفرنس کے دوران پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ این آر او، این آر او کہہ کر اصل این آر او کو چھپانے کی کوشش کی جارہی ہے جو زیر حراست بھارتی جاسوس کلبھوشن کو دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کے لیے درکار قانون سازی کے لیے قومی اسمبلی اور سینیٹ کو اعتماد میں نہیں لیا گیا، جس کو کشمیر کا سفیر بننا تھا آج کلبھوشن کا وکیل ہے، ہمیں این آر او، این آر او کہتے ہیں۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ایک بل جو غیر متنازع ہوسکتا تھا آپ نے متنازع کردیا اور پی ٹی آئی اپنے آرڈیننس کو پاس کرانے کے لیے ہم سے بات کررہی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت جھوٹ کی بنیاد پر چاہتی ہے کہ ایف اے ٹی ایف کو نیب کے ساتھ نتھی کیا جائے، حکومت کے جھوٹ اور آمرانہ کوشش کے باوجود ملک کے لیے ایف اے ٹی ایف قانون سازی میں ساتھ ہیں۔