غلط پالیسیوں کی وجہ سے بھارت کا چابہار منصوبے سے انخلا ہوا، وزیر خارجہ

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارت کو اپنی غلط پالیسیوں کی وجہ سے چاہ بہار بندرگاہ کے منصوبے سے انخلا کا سامنا کرنا پڑا اور اس نے پاکستان، بنگلہ دیش، چین اور نیپال سمیت تمام پڑوسیوں سے بتدریج اپنے تعلقات خراب کر لیے ہیں۔

ایک بیان میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت ہندوتوا کی سوچ کی وجہ سے اپنے تعلقات خراب کر رہا ہے، نفرت اور جانبداری پر مبنی موجودہ بھارتی حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے چمکتے دمکتے بھارت کی نام نہاد ساکھ کا بیڑا غرق ہو گیا ہے۔

رواں ماہ کے اوائل میں انکشاف ہوا تھا کہ ایران نے مالی معاملات میں التوا کی وجہ سے بھارت کو چاہ بہار ریل منصوبے سے الگ کردیا ہے۔ یہ ریل منصوبہ ایرانی ریلوے اور بھارت کی سرکاری ریلوے کنسٹرکشن لمیٹیڈ کمپنی ارکون نے مل کر بنانا تھا جو بھارت، ایران اور افغانستان کے درمیان سہ ملکی معاہدے کا حصہ تھا تاکہ افغانستان اور وسط ایشیا کے لیے تجارتی راستہ بنایا جا سکے۔

صرف یہی نہیں بلکہ حیلے بہانوں سے منصوبے کو ٹالنے کی وجہ سے بھارت 10سال سے جاری گیس پائپ لائن منصوبے سے بھی محروم ہو گیا ہے جس سے اسے کروڑوں ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔

بھارتی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ تہران، خلیج فارس کے علاقے میں فرزاد-بی گیس فیلڈ کو اپنے طور پر تیار کرے گا اور ممکن ہے کہ بھارت کو بعد میں کسی مرحلے پر مناسب طور پر شامل کرے۔

پاکستان کے بنگلہ دیش سے تعلقات کے حوالے سے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان ماضی کی تلخیاں بھلا کر اچھے دوطرفہ تعلقات برقرار رکھتے ہوئے اچھے مستقبل کی جانب سے بڑھنا چاہتا ہے۔

دوسری جانب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے منتخب صدر وولکن بوزکیر پیر کو پاکستان کے دورے پر آئیں گے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ وہ وولکن بوزکیر کو مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے پاکستان کے موقف سے آگاہ کریں گے جہاں اس وقت مقبوضہ کشمیر میں دنیا میں سب سے بدترین انسانی حقوق کی صورتحال ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی جانب سے جاری ظلم و بربریت سے بھی بوزکیر کو آگاہ کریں گے۔

انہوں نے اس سلسلے میں ایک دن قبل لائن آف کنٹرول کے چری کوٹ سیکٹر میں غیرملکی صحافیوں کے دورے کو اہم اقدام قرار دیا، انہوں نے کہا کہ صحافیوں کو فوجیوں کے گھیرے میں وہاں لے جایا گیا تاکہ وہ سرحد پر رہائش پذیر افراد کی مشکلات کا جائزہ لے سکیں۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ان صحافیوں کو پاکستان آنے کی دعوت دی تھی تاکہ انہیں بھارت کا دوہرا معیار دکھایا جا سکے۔

انہوں نے سوال کیا کہ کیا اب بھارت بھی اسی اقدام کی پیروی کرتے ہوئے آزاد میڈیا کو مقبوضہ وادی کے دورے کی اجازت دے گا؟ اور کہا کہ بھارت نے سچ چھپانے کے لیے اقوام متحدہ کے مبصرین کی نقل و حرکت بھی روک دی ہے۔

دفتر خارجہ کے مطابق بھارت اس سال کم از کم ایک ہزار 697 مرتبہ سیزفائر کی خلاف ورزی کر چکا ہے جس کے نتیجے میں کم از کم 14 افراد ہلاک اور 133 شہری زخمی ہو چکے ہیں۔