شہباز شریف کو ہسپتال سے واپس جیل منتقل کردیا گیا

قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کو ہسپتال سے واپس کوٹ لکھپت جیل منتقل کردیا گیا۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کو لاہور کے انمول ہسپتال سے کوٹ لکھپت جیل منتقل کر دیا گیا جہاں ان کا پٹ اسکین کیا گیاتھا۔

شہباز شریف کو کوٹ لکھپت جیل میں اچانک طبیعت خراب ہونے پر جیل حکام نے انمول ہسپتال منتقل کردیا تھا۔

شہباز شریف انمو ہسپتال میں تقریباً 3 گھنٹے موجود رہے اور اس موقع پر ان کے ذاتی معالج بھی موجود رہے جہاں طبی معائنے کے بعد میڈیکل بورڈ نے شہباز شریف کو واپس جیل منتقل کرنے کی اجازت دے دی۔

ڈاکٹروں کے مطابق شہباز شریف کی پٹ اسکین کی رپورٹ ہفتے یا پیر کو آئے گی۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ارشد بھی شہباز شریف کی عیادت کے لیے ہسپتال پہنچے اور ڈاکٹروں سے ان کی طبعیت کے حوالے سے معلوم کیا۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ارشد نے کہا کہ اگر شہباز شریف کو کچھ ہوا تو اس کے ذمہ دار وزیراعظم عمران خان ہوں گے۔

یاد رہے کہ 29 ستمبر 2020 کو منی لانڈرنگ کیس میں ضمانت مسترد ہونے کے بعد نیب نے شہباز شریف کو گرفتار کیا تھا جس کے بعد ان کے جسمانی ریمانڈ میں کئی مرتبہ توسیع ہوئی تھی تاہم 20 اکتوبر کو انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا تھا۔

اس سے قبل 17 اگست کو نیب نے احتساب عدالت میں شہباز شریف، ان کی اہلیہ، دو بیٹوں، بیٹیوں اور دیگر افراد کے خلاف منی لانڈرنگ کا 8 ارب روپے کا ریفرنس دائر کیا تھا۔

اس ریفرنس میں مجموعی طور پر 20 لوگوں کو نامزد کیا گیا جس میں 4 منظوری دینے والے یاسر مشتاق، محمد مشتاق، شاہد رفیق اور احمد محمود بھی شامل ہیں۔

تاہم مرکزی ملزمان میں شہباز شریف کی اہلیہ نصرت، ان کے بیٹے حمزہ شہباز (پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر)، سلمان شہباز (مفرور) اور ان کی بیٹیاں رابعہ عمران اور جویریہ علی ہیں۔

ریفرنس میں بنیادی طور پر شہباز شریف پر الزام عائد کیا گیا کہ وہ اپنے خاندان کے اراکین اور بے نامی دار کے نام پر رکھے ہوئے اثاثوں سے فائدہ اٹھا رہے ہیں جن کے پاس اس طرح کے اثاثوں کے حصول کے لیے کوئی وسائل نہیں تھے۔

اس میں کہا گیا کہ شہباز خاندان کے کنبے کے افراد اور بے نامی داروں کو اربوں کی جعلی غیر ملکی ترسیلات ان کے ذاتی بینک کھاتوں میں ملی ہیں، ان ترسیلات زر کے علاوہ بیورو نے کہا کہ اربوں روپے غیر ملکی تنخواہ کے آرڈر کے ذریعے لوٹائے گئے جو حمزہ اور سلیمان کے ذاتی بینک کھاتوں میں جمع تھے۔

ریفرنس میں مزید کہا گیا کہ شہباز شریف کا کنبہ اثاثوں کے حصول کے لیے استعمال ہونے والے فنڈز کے ذرائع کا جواز پیش کرنے میں ناکام رہا۔

اس میں مزید کہا گیا کہ ملزمان نے بدعنوانی اور کرپٹ سرگرمیوں کے جرائم کا ارتکاب کیا جیسا کہ قومی احتساب آرڈیننس 1999 کی دفعات اور منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 میں درج کیا گیا تھا اور عدالت سے درخواست کی گئی کہ انہیں قانون کے تحت سزا دے۔