شراب لائسنس کیس: نیب کی وزیراعلیٰ پنجاب کے سابق پرنسپل سیکریٹری سے تفتیش

وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار مبینہ طور پر قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے ان کی اور ان کے رشتہ داروں کی جائیدادوں کا ریکارڈ طلب کیے جانے پر مضطرب ہیں۔ انسداد بدعنوانی کے ادارے نے قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے شراب کا لائسنس جاری کرنے کے معاملات پر ان کے سابق پرنسپل سیکریٹی راحیل احمد صدیقی سے پوچھ گچھ کی۔

اس ضمن میں ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ ’ڈاکٹر راحیل صدیقی نیب کے ٹھوکر نیاز بیگ دفتر میں کمائنڈ انویسٹی گیشن ٹیم کے سامنے پیش ہوئے اور ایکسائیز اینڈ ٹیکسیشن ڈپارٹمنٹ کو شراب کا لائسنس جاری کرنے کے لیے دباؤ ڈالنے پر ان کے مبینہ کردار کے بارے میں 3 گھنٹوں تک تفتیش کی گئی‘۔

تفتیش کاروں نے ان نے بارہا پوچھا کہ کیا انہوں نے یہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار یا ان کے انکل کے کہنے پر کیا جو پولیس ڈپارٹمنٹ میں تعینات ہیں۔ تاہم راحیل صدیقی کوئی جواب دینے پر آمادہ نہیں ہوئے جس پر نیب نے انہیں 17 اگست کو دوبارہ طلب کرلیا اور اپنے ساتھ متعلقہ ریکارڈ لانے کی بھی ہدایت کی۔

نیب دفتر کے باہر جب ایک صحافی نے راحیل صدیقی سے سوال کیا کہ کیا وہ اس کیس میں وزیراعلیٰ پنجاب کے خلاف وعدہ معاف گواہ بن رہے ہیں تو انہوں نے جواب دیا کہ ’میں اس بارے میں تبصرہ نہیں کروں گا، میں نے اسکول میں پڑھا تھا کہ صحیح کرو کسی سے نہ ڈرو، میں اس معاملے میں مکمل بے قصور ہوں اور یہ ریکارڈ سے ثابت ہے‘۔

ذرائع کے مطابق ایکسائیز اینڈ ٹیکسیشن ڈپارٹمنٹ کے سابق سربراہ اشرف گوندل شراب کے لائسنس کیس میں وزیراعلیٰ پنجاب کے خلاف وعدہ معاف گواہ بن چکے ہیں۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ ’نیب راحیل صدیقی سے اشرف گوندل کے سامنے تفتیش کے ساتھ ساتھ عثمان بزادر کے انکل کو طلب کر کے ان سے وزیراعلیٰ کی مدد سے لائسنس جاری کرنے کے لیے 5 کروڑ روپے رشوت وصول کرنے کے حوالے سے ان کا بیان ریکارڈ کرنے پر غور کررہا ہے‘۔

ذرائع کا یہ بھی کہنا تھا کہ راحیل صدیقی بھی وزیراعلیٰ کے خلاف وعدہ معاف گواہ بننے پر رضامند ہوگئے ہیں اور اب عثمان بزدار کے لیے قانونی طریقے سے اپنی بے گناہی ثابت کرنا بہت مشکل ہوگا۔ دوسری جانب عثمان بزدار کی ٹیم اس کیس کے حوالے سے ’نیب کی پھرتیوں‘ پر ’کوئی پیغام‘ پڑھنے کی کوشش کررہی ہے اور ان کے خلاف مزید تحقیقات کھولے جانے پر غور کررہی ہے۔

وزیراعلیٰ پنجاب نے اس معاملے پر وکلا کی ٹیم سے مشاورت کی جس میں یہ بات سامنے آئی کہ بیورو عموماً جوابات جمع کروانے کے لیے 14 روز کا وقت دیتا ہے لیکن ’عثمان بزدار کو ان کی اور ان کے رشتہ داروں کی جائیدادوں کا ریکارڈ جمع کروانے کے لیے صرف 6 روز کا وقت دیا گیا۔

خیال رہے کہ نیب نے 8 اگست کو وزیراعلیٰ پنجاب کو شراب کے لائسنس کے اجرا کے حوالے سے تفیش کے لیے طلب کیا تھا۔ چنانچہ عثمان بزدار نیب کے ٹھوکر نیاز بیگ دفتر میں کمبائنڈ انویسٹی گیشن ٹیم کے سامنے پیش ہوئے جہاں ان سے قواعد کے خلاف ایک ہوٹل کو شراب کا لائسنس جاری کرنے کے لیے ایکسائیز اور ٹیکسیشن ڈپارٹمنٹ کو مجبور کرنے کے لیے مبینہ 50 لاکھ روپے کی رشوت لینے کے بارے میں سوال جواب کیے گئے۔

اس موقع پر نیب نے انہیں 12 صفحات پر مشتمل سوالنامہ دے دیا جس میں ان کے رشتہ داروں کی جائیدادوں کے ریکارڈ اور شراب کے لائسنس سے متعلق سوالات تھے۔ نیب نے انہیں 18 اگست کو جواب جمع کروانے کا کہا، جس پر عثمان بزدار نے مزید وقت مانگا تاہم ان کی یہ درخواست مسترد کردی گئی۔