سی سی پی او لاہور کی شکایت کرنے والی خاتون سے ’بدزمانی‘

لاہور: کیپیٹل سٹی پولیس آفیسر (سی سی پی او) عمر شیخ کی ایک مبینہ آڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے جس میں وہ فون پر مدد کے لیے کال کرنے والی خاتون سے نامناسب الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے سنے جاسکتے ہیں۔ خاتون نے ایک ’جعلی‘ منشیات کے کیس میں اپنے شوہر کی حراست کی ’غیرجانبدارنہ‘ تحقیقات کے لیے پولیس چیف کی مدد مانگی تھی۔ وہی سی سی پی او نے اس لیک آڈیو کو ان کے خلاف ایک اور سازش قرار دیا۔ رپورٹ کے مطابق ایک خاتون نے سی سی پی او لاہور سے فون پر رابطہ کیا اور اپنا تعارف رائے ونڈ سے تعلق رکھنے والی ’این‘ (اصل نام چھپایا گیا ہے) کے طور پر کروایا، بعد ازاں جیسے ہی انہوں نے اڈہ پلاٹ پولیس پوسٹ کے سب انسپکٹر کی جانب سے ان کے ساتھ کی جانے والی ’ناانصافی‘ کو بیان کرنے کی کوشش کی، سی سی پی او نے خاتون سے بدزبانی کرنا شروع کردی۔

علاوہ ازیں لاہور ایس ایس پی نظم و ضبط (ڈسیپلین) اور ایس پی صدر نے معاملے کی تحقیقات کیں اور اپنی علیحدہ رپورٹس میں خاتون کے الزامات کو جھوٹا قرار دیا۔ تاہم نتائج سے مطمئن نہ ہونے پر خاتون کا کہنا تھا کہ انہوں نے سی سی پی او سے رابطہ کیا جنہوں نے اپنا موبائل نمبر عام کیا تھا اور پولیس سے انصاف نہ ملنے پر لوگوں کو ان سے براہ راست رابطہ کرنے کا کہا تھا۔ دوسری جانب لاہور پولیس نے میڈیا کو جاری اپنے بیان میں واضح کیا کہ خاتون کا شوہر ایک عادی مجرم ہے اور منشیات فروش ہے۔ پولیس کا کہنا تھا کہ پہلے یہ خاندان قصور میں رہتا تھا جہاں ملزم کے خلاف کئی مقدمات درج تھے، یہاں تک کہ پاکستان (پنجاب) رینجرز نے ملزم اور اس کے ساتھیوں کے خلاف کئی مجرمانہ کیسز درج کیے تھے۔ بعد ازاں خاندان قصور چھوڑ کر رائے ونڈ میں مقیم ہوگیا تھا جہاں ملزم نے دوبارہ منشیات فراہم کرنے کا کاروبار شروع کردیا تھا۔ لاہور پولیس کا دعویٰ تھا کہ خاتون نے جان بوجھ کر ایس آئی کے خلاف شکایت درج کروائی تاکہ ان پر اس کے شوہر کو رہا کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جائے۔ بیان میں کہا گیا کہ جس کے بعد سے خاتون حمایت حاصل کرنے کےلیے مختلف موبائل فونز سے سی سی پی او سے رابطہ کر رہی تھیں جبکہ عمر شیخ نے انہیں دوبارہ رابطہ نہ کرنے کا کہا تھا۔ خیال رہے کہ 2 ماہ قبل بطور سی سی پی او تعینات ہونے والے عمر شیخ کو اپنے افسران کی طرف توہین آمیز سلوک رکھنے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا جبکہ ان کی تعیناتی کے فوری بعد ہی ان کے ’جارحانہ انداز‘ نے شعیب دستگیر کو پنجاب کے آئی جی پی کے عہدے سے ہٹنے پر مجبور کردیا تھا اور پی ٹی آئی کی حکومت سی سی پی او کے پیچھے کھڑی رہی تھی۔