سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے کریمنل لاء ترمیمی بل 2022 ترمیم کے ساتھ پاس کرلیا،قائمہ کمیٹی نے سینیٹر اعظم سواتی پر تشددکی شدید مذمت کرتے ہوئے اگلے اجلا س میں ڈی جی ایف آئی اے کو طلب کرلیا۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس چیئرمین سینیٹر محسن عزیز کی زیر صدارت ہوا۔
اجلاس میں سینیٹر سیف اللہ ابڑو،سینیٹر فوزیہ ارشد،وزیر مملکت برائے قانون وانصاف سینیٹر شہادت اعوان،سینیٹر ہدایت اللہ ،سینیٹر حاجی ہدایت اللہ ، سینیٹر کامل علی آغا اور سینیٹر فیصل سلیم رحمان نے شرکت کی۔
اجلاس میں ایڈیشل سیکرٹری داخلہ ،چیئرمین سی ڈی اے کیپٹن عثمان ، ڈی سی اے و دیگر حکام نے بھی شرکت کی۔
کمیٹی نے سینیٹر اعظم سواتی کی گرفتاری کی شدید مذمت کی۔ کمیٹی میں بلوچستان سے تعلق رکھنے والے فیڈرل شریعت کورٹ کے سابق چیف جسٹس محمد نور مسکان زئی شہیدکے لیے دعا کرائی گئی اور چیف سیکرٹری بلوچستان سے رپورٹ طلب کرلی ۔
ارکان کمیٹی نے کہا کہ سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی ویڈیو لیک ہوئی ہے اس کو سائبر کرائم میں بھیجا جائے۔
سینیٹر دلاور خان نے کہاکہ مفتاح اسماعیل ویڈیو میں 6 انڈسٹریز کو بند کرنے کی بات کررہے ہیں۔ سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ اس ویڈیو پر مفتاح اسماعیل کو گرفتار ہونا چاہیے ۔ کامل علی آغا نے کہا کہ کس حیثیت میں وہ انڈسٹری کو بند کر رہا ہے۔
ارکان نے کہا کہ مفتاح نے یہ بات کہی ہے کہ کے پی کے کی 6 کمپنیاں بند کریں اور غیر ملکی تمباکو کمپنیوں کو پروموٹ کیا جائے۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ویڈیو کے حوالے سے مفتاح اسماعیل وضاحت کریں اور ایف آئی اے سائبر کرائم اس کی تفتیش کرے اور یہ بتایا جائے کہ یہ انٹرویو ہے یا خفیہ ویڈیو ہے اس کی تفتیش کی جائے۔
چیئرمین کمیٹی محسن عزیز نے کہا کہ کریمنل لاء ترمیمی بل 2022 پر وزارت نے اجلاس بلانے کی درخواست کی ،آج وزارت نے کہا کہ اجلاس ملتوی کردیں اس بل کو پاس کرنے کے لیے وزارت کامرس سپورٹ کررہی ہے اور وزارت داخلہ کنفیوژ ہے۔
ایڈیشنل سیکرٹری نے کمیٹی کو بتایا کہ جی ایس پلس کے حوالے سے یہ قانون سازی کی جارہی ہے ۔اس بل میں ترمیم لائے ہیں اس کو ترمیم کے ساتھ منظو رکیاجائے جس پر کمیٹی نے کریمنل لاء ترمیمی بل 2022 کو ترمیم کے ساتھ منظور کرلیا۔
سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے کہاکہ ایف آئی اے ہمارے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ کر رہا ہے ،وزیر اعظم شہباز شریف کو بری کردیا گیا ہے، اتنا کمزور کیس کیوں بنایا گیا ۔
کامل علی آغا نے کہا کہ وکیل نے عدالت میں کہا ہے کہ میرا باس کہہ رہا ہے کہ اس کیس میں کارروائی نہ کی جائے ،ڈی جی کو یہ اتھارٹی کس نے دی ہے کہ وہ کیس واپس لے رہاہے ۔ایف آئی اے سینیٹرزکے خلاف غیرقانونی کارروائیاں کررہی ہے ،ایف آئی اے والے جس کو پکڑتے ہیں اس کو ننگا کرتے ہیں سینیٹرز کو بھی ننگا کرکے تشدد کیا جاتا ہے ، ایف آئی اے والے کس کو جواب دہ ہیں ۔
سینیٹر دلاور خان نے کہاکہ ایف آئی اے کا 22 گریڈ کا افسر حق بات کیا قبر میں کہے گا۔
چیئرمین کمیٹی نے ایڈیشنل سیکرٹری کو ہدایت کی کہ ڈی جی ایف آئی اے اگر شہر میں ہیں تو ان کو کمیٹی میں بلایا جائے جس پر اگلے اجلاس میں ڈی جی ایف آئی اے کو طلب کرلیا گیا۔
سینیٹرفوزیہ ارشد نے کہا کہ سینیٹر اعظم سواتی کے واقعے کے بعد میں اپنے آپ کو غیر محفوظ سمجھتی ہوں ، کیا ہم ذلیل ہونے کے لیے سینیٹر بنے ہیں ، اسلام آباد میں ایمرجنسی کی کیفیت ہے کیا پاکستانیوں کو پاکستانیوں سے ڈر ہے ، عوام کے حقوق کہاں ہیں ، ہمیں سیاسی آزادی کیوں نہیں دی جارہی ہے ، حکومت نے ہمیں بے عزت کرکے رکھ دیا ہے کیا ہم یہاں ذلیل ہونے کے لیے آئے ہیں ،ہمیں بھی سیکیورٹی چاہیے۔
وزیرمملکت برائے قانون وانصاف شہادت اعوان نے کہا کہ سینیٹر اعظم سواتی سے مجھے بھی ہمدردی ہے ان کے ساتھ ذیادتی ہوئی ہے، سینیٹر اعظم سواتی کی رپورٹ اداروں سے مانگی جائے ۔
چیئرمین کمیٹی محسن عزیز نے کہاکہ اداروں کو ریاست کے لیے کام کرنا چاہے نہ کہ حکومت کے لیے کام کرنا چاہیے۔
سینیٹرسیف اللہ ابڑو نے کہاکہ اسلام آباد میں کنٹینر کس نے لگوائے اور اس کی وجہ کیا ہے اس پر کتنے اخراجات ہورہے ہیں کمیٹی کو بتایا جائے ۔سڑکوں پر کنٹینرز سے اگر کوئی حادثہ ہوگیا تو اس کا ذمہ دار کون ہوگا ،آئی جی اسلام آباد سیاسی لوگوں پر تشدد کے لیے ہر وقت تیار رہتے ہیں ،اسلام آباد میں لوگوں پر پولیس تشدد کر رہی ہے اور فخر سے کہہ رہی ہے کہ مظاہرین پر تشدد کرنے کے لیے ڈرون خریدے ہیں ، اس طرح تو اسرائیلی فوج فلسطینوں پر کرتی ہے ، اس آئی جی کو بھی وہاں بھیج دیا جائے ۔
آئی جی اسلام آباد پولیس ایک مفرور کے پروٹوکول کے لیے کھڑے ہوتے ہیں ، ان سے جواب طلب کیا جائے۔
سینیٹرکامل علی آغا نے کہاکہ ملک کو آئین و قانون کے مطابق چلائیں ، سینیٹر کو بے آبرو کیا گیا ہے ،آج سینیٹر کے کپڑے اترے ہیں تو کل باری سرکاری آفیشل کی بھی آئے گی۔
چیئرمین کمیٹی سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ اسلام آباد میں تجاوزات کے حوالے سے سی ڈی اے نے کوئی کام نہیں کیا ، مارکیٹ اور گھروں کے باہر تجاوزات ختم نہیں کی گئیں ۔
چیئرمین سی ڈی اے کیپٹن عثمان نے کہا کہ تجاوزات کے خلاف بھرپور آپریشن کیا جائے گا ،گرین بلٹ پر تجاوزات ختم کریں گے جو وقت کمیٹی دے گی اس پر عمل کریں گے۔
سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ تجاوزات کے خلاف آپریشن پہلے بڑے لوگوں کے خلاف کیا جائے اور اس کے بعد غریب علاقوں میں آپریشن کیا جائے ،سی ڈی اے نے صرف غریبوں کی تجاوزات کے خلاف آپریشن کیا ہے ، امیروں کے خلاف کوئی آپریشن نہیں ہوا۔
چیئرمین سی ڈی اے کیپٹن عثمان نے کہا کہ سی ڈی اے میں تجاوزات ہٹانے کی ذمہ داری کسی ایک شخص کی نہیں ہے سی ڈی اے کی زمینوں پر قبضہ کرکے عمارتیں بن رہی ہیں 15 دن کے اندر تجاوزات کو ختم کردیں گے۔
قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے جعلی و غیرقانونی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے خلاف سخت ایکشن لینے کا فیصلہ کیا۔چیئرمین سی ڈی اے نے کمیٹی سے درخواست کی کہ اس حوالے سے سب کمیٹی بنائی جائے وہ ہماری مدد کرے تو جعلی اور غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے اور ایک مرتبہ ہی اس معاملے کو حل کرلیا جائے۔
چیئرمین کمیٹی محسن عزیز نے غیرقانونی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے معاملے پر سب کمیٹی بنادی۔