سندھ ہائی کورٹ کا شرجیل میمن اور دیگر پانچ کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کا حکم

سندھ ہائی کورٹ نے کرپشن ریفرنس میں سابق صوبائی وزیر شرجیل میمن اور دیگر کی ضمانت قبل از گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے ان کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کی ہدایت کی ہے۔

جسٹس کے کے آغا کی سربراہی میں قائم دو رکنی بینچ نے کہا کہ ضمانت کی تصدیق کی وجوہات بعد میں قلمبند کی جائیں گی اور سابق وزیر سے 40لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کو کہا، اس بات کی تصدیق کی گئی کہ دیگر پانچ ملزمان کی عبوری ضمانت کی بھی توثیق کردی گئی۔

بینچ نے سابق وزیر کی اہلیہ صدف شرجیل اور والدہ زینت انعام میمن کے 10لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض عبوری ضمانت قبل از گرفتاری منظور کر لی۔

عدالت نے شرجیل میمن کے سابق نجی سیکریٹری اظہار حسین اور غیر ملکی زرمبادلہ کمپنی کے ایک ملازم محمد سہیل کی 2لاکھ روپے کے ضضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت قبل از گرفتاری کی منظوری دے دی۔

ابتدائی طور پر سندھ ہائی کورٹ نے گزشتہ سال جون میں آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق دوسرے ریفرنس میں 10لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض عبوری ضمانت منظور کی تھی اور قومی احتساب بیورو(نیب) نے ان کی اہلیہ، والدہ اور دیگر کا نام ریفرنس میں ملزمان کے طور پر شامل کیا تھا۔

بدھ کے روز بینچ نے شرجیل میمن اور دیگر کی درخواستوں سے متعلق دونوں طرف سے دلائل سننے کے بعد اپنا حکم سنایا۔

نیب کے ایک تفتیشی افسر نے بینچ کو بتایا کہ سابق وزیر نے مبینہ طور پر تقریبا2.4ارب روپے کے غیر قانونی اثاثے ہیں اور اپنے اہلخانہ اور کنبے کے دیگر افراد کے ناموں پر جائیداد رجسٹر کرائی ہوئی ہے۔

تفتیشی افسر آئی نے مزید کہا کہ تفتیش کے دوران شرجیل میمن کی 16کروڑ مالیت کے اثاثوں کی تصدیق کی گئی تھی اور بقیہ جائیدادیں/اثاثے غیر قانونی پائے گئے جبکہ ان کی دبئی میں بھی جائیدادیں ہیں۔

بینچ کے اراکین نے تفتیشی افسر سے سخت رویہ اپنایا کیونکہ وہ متعدد سوالات کے تسلی بخش جواب دینے سے قاصر رہے اور انہوں نے منگل کو جاری ہدایت کے باوجود سوالات میں جائیدادوں کی اصل دستاویزات پیش نہ کرنے پر بھی برہمی کا اظہار کیا۔

نیب نے گزشتہ سال ​​سندھ کے سابق وزیر، ان کی والدہ، اہلیہ اور نو افراد سمیت ان کے سابق نجی سیکریٹری کے خلاف آمدنی سے زائد 2 ارب 27 کروڑ روپے کے اثاثے جمع کرنے کے الزام میں دوسرا ریفرنس دائر کیا تھا۔

نیب نے پہلا ریفرنس 2016 میں احتساب عدالت میں دائر کیا تھا جس میں سابق وزیر، اس وقت کے صوبائی وزیر اطلاعات ذوالفقار علی شلوانی، محکمہ اطلاعات کے دیگر عہدیداروں اور نجی افراد کے خلاف 2013 سے 2015 کے درمیان صوبائی حکومت کی جانب سے الیکٹرانک میڈیا پر آگاہی مہموں کے سلسلے میں اشتہارات دینے میں مبینہ طور پر بدعنوانی کے ارتکاب کا ریفرنس دائر کیا تھا جس میں تقریبا 3ارب 27کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔