سابق صدر مملکت ممنون حسین طویل علالت کےبعد کراچی میں انتقال کرگئے ممنون حسین سرطان کےمرض میں مبتلا تھے۔
سابق صدر مملکت ممنون حسین طویل علالت کےبعد کراچی میں انتقال کرگئے وہ سرطان کےمرض میں مبتلا تھے۔ وہ کچھ روز سے آغا خان اسپتال کے انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں زیر علاج تھے۔ ممنون حسین 2013 سے 2018 تک پاکستان کے منتخب صدر رہے ممنون حسین کا شمار مسلم لیگ ن کے سینئر رہ نماؤں میں ہوتا تھا۔
مسلم لیگ (ن) سندھ کے سیکرٹری اطلاعات خواجہ طارق نزیر کے مطابق سابق صدر ممنون حسین کی نماز جنازہ بروز جمعرات بعد نماز عصر سلطان مسجد ڈیفنس فیز 5 میں ادا کی جائے گی۔ جب کہ تدفین ڈیفینس فیز 8 کے قبرستان میں ہوگی۔
سابق صدر ممنون حسین کراچی چیمبر آف کامرس کےبھی صدر رہے اپنی شخصیت اور سماجی وسیاسی کردار کےسبب انہیں ہر حلقے میں قدر کی نگاہ سےدیکھا جاتاتھا۔ ممنون حسین کےانتقال پر وزرائے اعلی، گورنر سندھ عمران اسمعیٰل، صوبائی وزرا، مسلم لیگ (ن)، ایم کیوایم، پی ٹی آئی اور پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنماؤں نےبھی اظہارِتعزیت کیاہے۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے سابق صدر ممنون حسین کے انتقال پر گہرے رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کو اپنے جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے اور اہل خانہ کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے سابق صدر ممنون حسین کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار ہوئے کہا کہ اللہ مرحوم کے درجات بلند کرے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے، انہوں نے مزید کہا کہ دکھ کی اس گھڑی میں اہل خانہ کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔
پاکستان مسلم لیگ(ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف کا سابق صدر ممنون حسین کی وفات پر رنج و غم اور افسوس کا اظہار، آج ہم پاکستان سے محبت کرنے والے ایک صاحب کردار اور درد دل رکھنے والے قیمتی شخص سے محروم ہوگئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مرحوم نواز شریف کے ایک بااعتماد، وفاشعار اور نظریاتی ساتھی تھے۔ وہ ہر نشیب و فراز میں پارٹی اور اس کی قیادت کے ساتھ ڈٹ کر کھڑے رہے اور کبھی مصلحت کوشی کا شکار نہ ہوئے۔
ممنون حسین کی وفات پارٹی کا ہی نہیں بلکہ ایک ذاتی قیمتی نقصان بھی ہے۔ سابق صدر ممنون حسین ہماری مشرقی اقدار وروایات، شرافت اور علمی تہذیب کا چلتا پھرتا نمونہ تھے۔ وہ صاحب زبان اور ادب شناس ہونے کے علاوہ علم سے محبت رکھنے والی کمال شخصیت تھے۔ ملک و قوم کے لیے ان کی خدمات تادیر یاد رکھی جائیں گی۔ اللہ تعالیٰ مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے سابق صدر ممنون حسین کے انتقال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اللہ تعالی مرحوم کی مغفرت فرمائے اور اہل خانہ کو صبر جمیل عطا فرمائے۔
ممنون حسین نے 1958 میں پرائیویٹ حیثیت سے میٹرک کا امتحان پاس کیا۔ 1963 میں کراچی یونی ورسٹی کے ماتحت گورنمنٹ کامرس کالج سے بی کام آنرز کی ڈگری حاصل کی اور 1965 میں انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن ’ آئی بی اے‘ کراچی سے ایم بی اے کی ڈگری حاصل کی۔ ایم بی اے کرنے کے بعد ممنون حسین اپنے والد صاحب کے ساتھ کاروبار میں شامل ہو گئے اور 1983 میں ٹیکسٹائل کے کاروبار سے وابستہ ہوئے۔ ممنون حسین کے تین بیٹے ہیں۔
انہوں نے ایک کارکن کی حیثیت سے اپنی سیاست کا آغاز کیا۔ 1967 میں مسلم لیگ کراچی کے اس وقت جوائنٹ سیکرٹری منتخب ہوئے جب معروف سیاست دان اور پاکستان کے سابق وزیر خارجہ زین نورانی، کراچی مسلم لیگ کے صدر تھے،19 جون 1997 کو گورنر سندھ کی مسند پر فائز ہوئے۔ ممنون حسین مسلم لیگ (ن) سندھ کے صوبائی جنرل سیکرٹری بھی رہے۔
پاکستان مسلم لیگ نون کی جانب سے صدر منتخب ہونے والے ممنون حسین مڈل کلاس سے تعلق رکھنے والے تاجر اور سرگرم سیاسی شخصیت رہے۔ 1993 میں جب پاکستان کے اس وقت کے صدر غلام اسحاق خان نے میاں نواز شریف کی حکومت برطرف کی تو ان ہی دنوں ممنون حسین شریف برادران کے قریب ہوئے اور بعد میں وہ مسلم لیگ سندھ کے قائم مقام صدر سمیت دیگر عہدوں پر فائز رہے۔ ممنون حسین 1997 میں سندھ کے وزیر اعلیٰ لیاقت جتوئی کے مشیر رہے، 1999 میں انہیں گورنر مقرر کیا گیا مگر صرف چھ ماہ بعد ہی میاں نواز شریف کی حکومت کا تخہ الٹ گیا اور وہ معزول ہوگئے۔
صدر ممنون جنرل ایوب خان کے بعد واحد صدر ہیں جنہیں اپنے دورِ صدارت میں پانچ مختلف چیف جسٹس آف پاکستان سے حلف لینے کا اعزاز حاصل ہے۔ یہ پاکستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ تعداد ہے۔ممنون حسین منگل 30 جولائی 2013 کو ہونے والے صدارتی انتخاب میں بھاری اکثریت سے ملک کے بارہویں صدر منتخب ہوئے۔ انھوں نے 432 ووٹ لیے۔ تحریکِ انصاف کے جسٹس (ر) وجیہہ الدین ان کے مدِ مقابل تھے جنہوں نے 77 ووٹ حاصل کیے۔ 8 ستمبر 2018 کو ممنون حسین کی مدت ختم ہو گئی۔