ملک میں ذی الحج کا چاند دیکھنے کے لیے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس چیئرمین مفتی منیب الرحمٰن کی سربراہی میں آج (بروز منگل کو) کراچی میں ہوگا۔
ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے اجلاس کے علاوہ زونل اور ضلعی رویت ہلال کمیٹیوں کے اجلاس بھی متعلقہ ہیڈکوارٹرز میں منعقد ہوں گے ۔
مرکزی اور زونل رویت ہلال کمیٹیوں کے اجلاسوں میں ذی الحج کا چاندنظر آنے سے متعلق شواہد جمع کیے جائیں گے جس کے ساتھ ہی ملک میں عیدالاضحیٰ کی تاریخ کا اعلان بھی کردیا جائے گا۔
دوسری جانب وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ذی الحج 1441 ہجری کے چاند کی پیدائش پاکستان کے معیاری وقت کے مطابق رات 10:33 پر ہو چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 21 جولائی کو پاکستان میں کراچی اور گرد و نواح کے مطلع میں چاند نظر آئے گا، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اگر بادل موجود ہوں تو Ruet App ڈاؤن لوڈ کریں اور چاند کا بالکل درست مقام دیکھیں۔ خیال رہے کہ گزشتہ روز سعودی عرب کی سپریم کورٹ نے ذی الحج کا چاند نظر نہ آنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد یوم عرفہ 30 جولائی کو ہوگا جبکہ عیدالاضحیٰ 31 جولائی بروز جمعہ کو منائی جائے گی۔
اس سے قبل 13 جولائی کو محکمہ موسمیات نے پاکستان میں 31 جولائی بروز جمعہ کو عید الاضحیٰ کو ہونے کا امکان ظاہر کیا تھا۔
محکمہ موسمیات سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ذی الحج کے نئے چاند کی پیدائش 20 جولائی کو پاکستانی وقت کے مطابق رات 10 بج کر 33 منٹ پر ہوگی۔
بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ 29 ذیقعد یعنی 21 جولائی بروز منگل کو چاند نظر آنے کا قوی امکان ہے اور یکم ذی الحج 22 جولائی 2020 کو ہوسکتی ہے۔
خیال رہے کہ 15 جون کو وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے بھی کچھ عرصے پہلے اعلان کیا تھا کہ عیدالاضحیٰ 31 جولائی کو ہوگی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وزارت کے کیلنڈر کے مطابق 21 جولائی کو ذی الحج کا چاند کراچی اور اس کے ارد گرد علاقوں میں دوربین سے واضح طور پر اور کئی علاقوں میں آنکھوں سے بھی دیکھا جا سکے گا۔
انہوں نے چاند کی مقام کے تعین کے لیے وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کی قائم کردہ ’رویت‘ ایپ استعمال کرنے کا مشورہ بھی دیا تھا۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال 20 مئی کو فواد چوہدری نے اعلان کیا تھا کہ وزارت سائنس و ٹیکنالوجی نے سائنسی بنیادوں پر چاند دیکھنے کے معاملے کے لیے قمری کیلنڈر تیار کرلیا ہے۔
وفاقی وزیر فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ‘کیلنڈر سائنسی طور پر بنایا گیا ہے جس میں پاکستان کی حدود میں چاند کن کن تاریخوں میں نظر آئے گا، غروب ہوگا اور اس پر گرہن کب لگے سے متعلق معلومات موجود ہوں گی’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘قمری کیلنڈر سے متعلق اسلامی نظریاتی کونسل سے رائے لینے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ کیلنڈر جاری کرنے سے قبل علما سے بھی مشاورت کی جائے گی اور اس سلسلے میں مفتی منیب الرحمٰن اور مفتی شہاب الدین پوپلزئی کو دعوت دی جائے گی’۔
بعد ازاں اسی سال چاند کی رویت کے حوالے سے معلومات فراہم کرنے کے لیے وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے موبائل ایپلی کیشن ‘رویت ایپ‘ بھی متعارف کرائی تھی۔
اسی دوران وفاقی وزیر کی جانب سے رویت ہلال کمیٹی اور اس کے سربراہ مفتی منیب الرحمٰن کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا تھا، تاہم فواد چوہدری نے یہ مطالبہ بھی کیا تھا کہ رویت ہلال کمیٹی میں وزارت سائنس کا نمائندہ بھی شامل کیا جائے۔
بعدازاں رواں برس 15 اپریل کو بھی وفاقی وزیر نے رمضان المبارک کا چاند کی رویت کا اعلان کرتے ہوئے چیئرمین رویت ہلال کمیٹی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹر پر ایک پیغام میں فواد چوہدری نے کہا تھا کہ ‘مفتی منیب الرحمنٰ ہمارے بزرگ ہیں اور ان کا احترام ہے، لیکن انہیں اتنا بڑا چاند نظر نہیں آتا تو اتنا چھوٹا کورونا وائرس کہاں سے نظر آنا ہے’۔
انہوں نے کہا تھا کہ ‘وزارت مذہبی امور کی توجہ دلائی ہے کہ آپ کی وزارتی کمیٹی کے سربراہ اگر حکومتی احکامات کا یوں مذاق اڑائیں گے تو باقیوں سے کیا توقع؟’
بعد ازاں مفتی منیب الرحمٰن نے ان کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے شوال کے چاند کے حوالے سے پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ ‘فواد چوہدری کی کوئی حیثیت نہیں ہے، ہم شریعت کے پابند ہیں، انہوں نے گزشتہ ماہ بھی چاند سے متعلق بتایا تھا لیکن ہم نے شریعت کے مطابق فیصلہ کیا تھا‘۔
خیال رہے کہ فواد چوہدری اس سے قبل بھی مفتی منیب الرحمٰن اور رویت ہلال کمیٹی پر تنقید کرتے نظر آئے ہیں۔
یہاں یہ بات بھی واضح رہے کہ اس سے قبل فواد چوہدری نے رمضان المبارک اور شوال کے چاند کی جو پیش گوئی کی تھی وہ درست ثابت ہوئی تھی۔