وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ قانوناً کوئی بھی دوہری شہریت کا حامل شخص قومی اسمبلی اور سینیٹ کا ممبر نہیں بن سکتا لیکن کسی بھی دیگر عہدے کے حوالے سے ایسی کوئی قدغن موجود نہیں۔
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں پہلے بھی بہت سی شخصیات حکومتوں میں اہم ذمہ داریاں نبھاتی رہی ہیں لیکن اثاثوں کی تفصیلات کو عوام کے سامنے پیش کرنے کی روایت عمران خان کی ہدایت پر تحریک انصاف نے ڈالی۔
ان کا کہنا تھا کہ جہاں تک دوہری شہریت کا تعلق ہے تو ہمیں دیکھنا یہ ہے کہ قانون اور آئین اس سلسلے میں کیا کہتے ہیں، قانوناً کوئی بھی دوہری شہریت کا حامل شخص قومی اسمبلی اور سینیٹ کا ممبر نہیں بن سکتا لیکن کسی بھی دیگر عہدے کے حوالے سے ایسی کوئی قدغن قانوناً موجود نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ مفادات کے تصادم سے بچنے کے لیے جس قدر واضح پالیسی تحریک انصاف نے اپنائی ہے وہ آج تک کسی جماعت نے نہیں اپنائی تاکہ کوئی شخص اپنے منصب کو اپنی ذاتی یا معاشی بڑھوتری کے لیے بروئے کار نہ لا سکے۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ‘میری رائے میں جمہوری روایات میں عوام کے منتخب نمائندوں کی حیثیت افضل ہوتی ہے کیونکہ انہیں عوام کا اعتماد حاصل ہوتا ہے’۔
انہوں نے کہا کہ ‘دوسری جانب ریاستی امور چلانے کے لیے آپ کو مختلف شعبہ جات کے ماہرین کی بھی ضرورت ہوتی ہے جو حکومت کی معاونت کر سکیں اور ایسا پوری دنیا میں ہوتا ہے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘آئین کی رو سے وزیراعظم پانچ ایسے مشیر تعینات کر سکتا ہے’۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ادوار میں بھی مشیران رکھے گئے اور عمران خان نے بھی قانون کے مطابق مشیران /ٹیکنو کریٹس تعینات کیے ہیں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر تحریک انصاف نے حکومتی عہدیداروں کی دوہری شہریت اور اثاثوں کو ظاہر کرنے کی نئی روایت ڈالی ہے جو ماضی میں آپ کو نظر نہیں آئے گی۔