قومی ٹیم کے باؤلنگ کوچ وقار یونس نے واضح کیا ہے کہ قومی ٹیم میں کوئی کھلاڑی ایسا نہیں جسے نظرانداز نہ کیا جاسکے اور پاکستان محمد عامر کی کارکردگی معیار کے مطابق ہونے پر ہی انہیں انگلینڈ کے خلاف کھلائے گا۔
محمد عامر کے ہاں بچے کی پیدائش متوقع تھی جس کی وجہ سے وہ دورہ انگلینڈ سے دستبردار ہو گئے تھے، تاہم گزشتہ ہفتے بیٹی کی پیدائش کے بعد اب وہ انگلینڈ میں قومی ٹیم کے اسکواڈ میں شامل ہونے کے لیے تیار ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال محمد عامر نے کھیل کے سب سے طویل فارمیٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اپنے کیریئر کی طوالت کے لیے اب صرف محدود اوورز کی کرکٹ کھیلنا چاہتے ہیں۔
دورہ انگلینڈ کے لیے اسکواڈ میں عامر کی یکدم دوبارہ شمولیت کے باوجود قومی ٹیم کے باؤلنگ کوچ وقار یونس نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ انگلینڈ میں عامر کی قومی ٹیم میں جگہ یقینی نہیں۔ انہوں نے صحافیوں سے آن لائن گفتگو میں کہا کہ کسی کے لیے بھی قومی ٹیم کے دروازے بند نہیں کیے جاسکتے چاہے وہ پاکستان کے لیے کھیل چکے ہوں یا کھیلنے والے ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ عامر تجربہ کار باؤلر ہے اور جب انہوں نے ٹیسٹ کرکٹ چھوڑی تھی تو ہم سب کو دکھ ہوا تھا اور ہم نے عدم اطمینان کا اظہار بھی کیا تھا لیکن اس سب کے باوجود ہم آگے بڑھ گئے تھے اور اب ہمیں دیکھنا ہو گا کہ ان کی کارکردگی کیسی ہے۔
وقار نے کہا کہ عامر کی کارکردگی معیار کے مطابق ہونے پر ہی ہم انہیں منتخب کریں گے اور کھلائیں گے لیکن کوئی بھی کھلاڑی ایسا نہیں جسے نظر انداز نہ کیا جا سکے اور ہم کبھی یہ نہیں تصور کیا کہ ہم ایک کرکٹر کے بغیر نہیں چل سکتے۔
تاہم سابق فاسٹ باؤلر نے کہا کہ عامر کی موجودگی سے نوجوان فاسٹ باؤلرز شاہین شاہ آفریدی اور نسیم شاہ بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک لحاظ سے عامر کی واپسی خوش آئند ہے کہ نوجوان کھلاڑی ان سے سیکھ سکتے ہیں لیکن ہم ان کھلاڑیوں کو ترجیح دیں گے جو اچھی کارکردگی دکھا رہے ہیں۔
باؤلنگ کوچ نے انگلینڈ میں دو اسپنرز کے ساتھ میدان میں اترنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ مانچسٹر اور ساؤتھ ہیمپٹن میں وکٹیں سلو ہیں اور ہم دیکھیں گے کہ انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز کے درمیان ٹیسٹ میچ کے دوران وکٹ کا رویہ کیا رہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ انگلینڈ میں وکٹوں کا رویہ تبدیل ہوا ہے، ہم دیکھیں گے ان وکٹوں پر کون زیادہ موثر رہتا ہے، انگلینڈ میں موسم گرم ہوتا ہے لہٰذا ہم دو اسپنرز کے ساتھ کھیلنے کے بارے میں بھی سوچ سکتے ہیں۔