خاتون طیبہ گل کے جنسی ہراسگی کےالزامات کے معاملے پرعدالت نے نیب افسروں کو جاری نوٹسزمعطل کردیا۔
تفصیلات کے مطابق سابق چیئرمین نیب کے خلاف خاتون طیبہ گل کے جنسی ہراسگی کے الزامات کے معاملے میں لاہورہائی کورٹ میں نیب کے افسران سے متعلق انکوائری کمیشن کے نوٹسز کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔
عدالت نے انکوائری کمیشن کی جانب سے نیب افسروں کو جاری نوٹسزکو معطل کرتے ہوئے درخواست پر وفاقی حکومت سمیت دیگرسے جواب طلب کرلیا۔
جسٹس انوار حسین نے ایڈیشنل ڈائریکٹر نیب کاشف مسرورسمیت چار افسران کی درخواست پر سماعت کی۔
ایڈیشنل ڈائریکٹر نیب کاشف مسرور اور دیگرکی طرف سے صفدرشاہین پیرازادہ ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔
درخواست میں وفاقی حکومت کے کیبنٹ سیکرٹری اور کیبنٹ جوائنٹ سیکرٹری کو فریق بنایا گیا ہے جس میں مؤقف اپنایا گیا کہ وفاقی حکومت انکوائری کمیشن مفاد عامہ کے معاملےمیں تشکیل دے سکتی ہے۔
درخواست میں کہا گیا کہ خاتون کو ہراساں کرنے کا معاملہ پہلے دو عدالتوں میں زیر التواء ہے۔ احتساب عدالت اور وفاقی شرعی عدالت میں پہلے ہی جواب داخل کرایا جاچکاہے۔ غیر آئینی طور پر قائم کمیشن ازخود کوئی کارروائی کرنے کا اختیارنہیں رکھتا۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ کمیشن کی انکوائری رپورٹ پر سزا اور جزاء کا اختیار صرف عدالت کو حاصل ہے۔ جس معاملے پر کمیشن قائم کیا گیا وہ معاملہ پہلے ہی عدالتوں میں زیرالتوا ہے۔ جوائنٹ سیکرٹری کیبنٹ سیکرٹریٹ نے غیر آئینی قانونی طور پر انکوائری کمیشن کا نوٹیفکیشن جاری کیا۔
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ عدالت درخواست کے فیصلے تک انکوائری کمیشن کا نوٹیفکیشن معطل کرے اورعدالت انکوائری کمیشن کے نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دے۔