حکومت نے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کے بیٹے اور داماد کی حوالگی کے لیے برطانوی حکام کو خط لکھ دیا۔ اس معاملے سے منسلک حکومتی ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کے چھوٹے بیٹے سلمان شہباز اور داماد علی عمران کی حوالگی کے لیے برطانوی حکام کو خط لکھا گیا۔ سلمان شہباز قومی احتساب بیورو (نیب) کے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں مطلوب ہیں جبکہ علی عمران پنجاب میں صاف پانی اسکیم کیس میں مطلوب ہیں۔
ذرائع کا کہنا تھاکہ نیب کی خواہش پر وزارت خارجہ کی جانب سے خط بھیجا گیا، انہوں نے کہا کہ پاکستان اور برطانیہ کے درمیان مجمرمان کی حوالگی کا کوئی معاہدہ نہیں ہے وہ صرف بین الاقوامی ذمہ داریوں کے تحت ہی مطلوبہ ملزمان کا تبادلہ کرسکتے ہیں۔ اس ضمن میں کابینہ کے ایک رکن جو اپنا نام نہیں ظاہر کرنا چاہتے تھے، انہوں نے بتایا کہ نیب خود کسی بین الاقوامی اتھارٹی کو اس طرح کا خط بھیج سکتا تھا لیکن اس کیس میں وزارت خارجہ نے خط بھیجا۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ سے میوچوئل لیگل اسسٹنس (ایم ایل اے) قانون منظور کروایا جارہا ہے جس کے تحت وزارت داخلہ کو اس قسم کے معاملات دیکھنے اور براہِ راست بین الاقوامی اداروں کو خط لکھنے کا اختیار ہوگا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق نیب نے انٹرپول کے ذریعے بھی سلمان شہباز کو واپس لانے کا فیصلہ کیا ہے، ایک بیان میں نیب ترجمان کے حوالے سے کہا گیا کہ بیورو قائد حزب اختلاف کے بیٹے کو واپس لانے کے لیے برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) اور انٹرپول سے رابطہ کرے گا۔
خیال رہے کہ شریف خاندان کے خلاف منی لانڈرنگ کیس میں سلمان شہباز کو اشتہاری قرار دیا جاچکا ہے اور احتساب عدالت کی جانب سے ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری بھی جاری ہوچکے ہیں۔ علاوہ ازیں نیب نے قانون کے مطابق سلمان شہباز کی برطانیہ بدری کے لیے این سی اے سے تمام تر ممکنہ معاونت فراہم کرنے کی بھی درخواست کی ہے۔
میڈیا رپورٹس میں کہا گیا کہ علی عمان صاف پانی کیس میں نیب کے سامنے پیش نہیں ہوئے اور بیرونِ ملک فرار ہوگئے، انسداد بدعنوانی کے ادارے نے علی عمران کو صاف پانی اسکینڈل اور آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں طلب کررکھا تھا۔ ان کے نمائندے تلمیز نبی نے بیورو میں پیش ہو کر مؤقف اپنایا تھا کہ علی عمران ملک سے باہر ہیں جس کی وجہ سے نیب می پیش نہیں ہوسکتے تاہم انہوں نے نیب کا طلب کردہ کچھ ریکارڈ جمع کروادیا تھا۔
نیب نے علی عمران پر میرٹ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نوید اکرم کو صاف پانی کمپنی کا چیف فنانشل آفیسر مقرر کرنے کا الزام عائد کیا تھا اور ان کے خلاف تحقیقات کا آغاز کردیا تھا۔ نوید اکرم بھی علی عمران کے اکاؤنٹ میں 12 کروڑ روپے منتقل کرنے کے ملزم ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق قبل ازیں محکمہ انسداد بدعنوانی نے صاف پانی میں علی عمران کو بے گناہ قرار دیا تھا تاہم محکمہ نیب میں مطلوبہ ریکارڈ پیش نہیں کرسکا تھا۔