مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد کا فیصلہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کرے گی۔
اسلام آباد میں صحافیوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ ‘تحریک عدم اعتماد کا فیصلہ پی ڈی ایم کرے گی لیکن نواز شریف کا خیال ہم غیر جمہوری فورسز کا عمل دخل جمہوری عمل میں نہ ہو اور ہماری جدوجہد یہی ہے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘نواز شریف نے پہلے دن کہا تھا کہ عمران خان تو صرف ایک مہرہ ہے اور ہماری جدوجہد اس بات پر ہے کہ سیاست میں غیرجمہوری فورسز کی مداخلت ختم ہو’۔
مریم نواز نے صحافی کے سوال پر کہا کہ مسلم لیگ (ن) کا کوئی بیک ڈور رابطہ نہیں ہے۔
اس سے قبل اسلام آباد میں پی ڈی ایم کے اجلاس کے بعد مریم نواز اور دیگر رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا تھا کہ اتحاد کی اسٹیرنگ کمیٹی کا اجلاس ہوا اور الیکشن کمیشن کے سامنے مظاہرے کی حکمت عملی کے حوالے سے غور و خوض ہوا۔
انہوں نے کہا تھا کہ آج کے اجلاس میں ملک بھر میں احتجاجی ریلیوں اورمظاہروں کے شیڈول کو حتمی شکل دی گئی ہے، 21 جنوری کو کراچی میں اسرائیل نامنظور ملین مارچ میں پی ڈی ایم کی قیادت شرکت کرے گی، 5 فروری کو جہاں پورے ملک میں کشمیریوں کے ساتھ یک جہتی کا دن منایا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ راولپنڈی لیاقت باغ میں ایک بڑے بڑا جلسہ کیا جائے گا، جس میں کشمیر کی سیاسی جماعتوں کو بھی شرکت کی دعوت دی گئی ہے اور پی ڈی ایم کی جماعتیں بھی شرکت کریں گی۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ اس سال 5 فروری ماضی کی نسبت مختلف ہوگا، کشمیر بیچا گیا، کشمیر فروشی کے خلاف عوام کے غیض و غضب، ان کی ناراضی اور کشمیر کیس کا سودا کرنے کے حوالے سے بھرپور احتجاج اس میں شامل ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ 9 فروری کو حیدر آباد میں پی ڈی ایم کا بڑا جلسہ، ریلی ہوگی، 13 فروری کو سیالکوٹ، 16 فروری کو پشین بلوچستان، 23 فروری کو سرگودھا اور27 فروری کو خضدار میں بہت بڑا اجتماع اور بڑی ریلی منعقد کی جائے گی اور اس کے بعد اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کا فیصلہ کیا جائے گا اور پی ڈی ایم سربراہی اجلاس میں حتمی تاریخ کا فیصلہ کیا جائے گا۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا تھا کہ ہم جمہوری لوگ ہیں، ہماری اصطلاحات آئین و قانون کے تابع ہیں، ہمارے اقدامات بالکل آئین و قانون کے دائرے میں ہوتے ہیں اور ہم ملک میں جمہوریت کی بحالی کی بات کرتے ہیں تو اس کے معنی یہی ہیں کہ یہی آئین اور ملکی قانون کا تقاضا ہے اور اسی کے لیے ہم اصطلاحات استعمال کرتے ہیں۔
خیال رہے کہ پی ڈیم نے الیکشن کمیشن میں حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خلاف درج فارن فنڈنگ کیس کے حوالے سے الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج کا اعلان کردیا ہے۔
پی ڈی ایم کے احتجاج کے حوالے سے مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ فارن فنڈنگ کیس پاکستان کی سیاسی تاریخ کا سب سے بڑا اسکینڈل ہے، جس کا مرکزی ملزم عمران احمد نیازی ہے، پوری دنیا سے کروڑوں روپے غیرقانونی طور پر پارٹی کے نام پر اکٹھے کیے اورہنڈی اور دیگر ذرائع سے ملک میں منگوا کر سیاسی انتشار اور الیکشن میں دھاندلی کے لیے استعمال کیا۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ 6 برسوں سے یہ کیس زیرالتوا ہے، عمران خان نے مدر آف این آر او لے کر پاکستان میں سیاسی عدم استحکام پیدا کیا اور چندوں کے نام پر حاصل کیے جانے والے فنڈز کو غیر قانونی طور پر خفیہ اکاؤئنٹس کے ذریعے ذاتی کاروبار اور انتشار پھیلانے کے لیے استعمال کیا جس کا خمیازہ آج پوری قوم بھگت رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم الیکشن کمیشن سے مطالبہ کرنے جائیں گے کہ جس جرم کا اعتراف ہوچکا ہے اس کو فوراً فیصلہ سنائے، مزید تاخیر سے شکوک و شبہات پیدا ہورہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ قوم کو اس تذبذب سے نکالنے کے لیے اس پارٹی اور اس کی قیادت کے خلاف فیصلے میں تاخیر کیوں کی جارہی ہے۔