بھارت کی انتہا پسند تنظیم کا پاکستانی فنکاروں کو کام کی اجازت نہ دینے کا اعلان

گزشتہ ہفتے یہ خبریں سامنے آئی تھیں کہ سپر اسٹار اداکارہ ماہرہ خان پڑوسی ملک بھارت کی چھوٹی اسکرین پر کام کرتی دکھائی دیں گی۔

دراصل بھارتی ٹی وی چینل زی انٹرٹینمنٹ نے اپنے نئے منصوبے کے لیے ماہرہ خان، ثروت گیلانی، ثانیہ سعید، نمرہ بچہ، یاسرہ رضوی، عرفان کھوسٹ اور کنول کھوسٹ سمیت دیگر اداکاروں کو کاسٹ کیا۔

اس حوالے سے زی تھیٹرز کی سوشل میڈیا پوسٹس میں کہا گیا تھا کہ ماہرہ خان، ثانیہ سعید، یاسرہ رضوی اور ثروت گیلانی ‘ یار جولائے’ نامی داستان گوئی کے ایک منصوبے میں کہانی پڑھتی دکھائی دیں گی۔

تاہم اب بھارتی سیاستدان راج ٹھاکرے کی جماعت مہاراشٹر نونیرمن سینا (ایم این ایس) نے کہا ہے کہ ان کی جماعت کسی پاکستانی فنکار کو بھارت میں کام کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔

ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق ایم این ایس سینما ونگ کے صدر امیا کھوپکر نے کہا کہ ‘ہم ماہرہ خان اور دیگر کسی پاکستان فنکار کو مہاراشڑ یا ملک کے کسی بھی حصے میں کام کرنے کی اجازت نہیں دیں گے’۔

انتہاپسند سیاسی جماعت کا مذکورہ بیان اداکارہ ماہرہ خان کی جانب سے زی تھیٹر کی پیشکش قبول کرنے کے بعد سامنے آیا۔

چند روز قبل ماہرہ خان نے انوپم چوپڑا کو دیے گئے حالیہ انٹرویو میں ماضی میں بھارت میں کام کرنے کے حوالے سے بھی بات کی تھی۔ انہوں نے بتایا تھا کہ ‘مجھے بہت سی بھارتی سیریز کی پیشکش ہوئی تھیں لیکن میں حالات کی وجہ سے ڈر گئی تھی’۔

ماہرہ خان نے کہا تھا کہ ‘اب میں سوچتی ہوں کہ جو بھی حالات تھے سیاسی تھے اور میں اُمید کرتی ہوں کہ ہم ڈیجیٹل یا دیگر کسی اور طریقے سے ایک دوسرے سے اشتراک کریں گے۔

‘یار جولائے’ کو 12 حصوں میں نشر کرنے کا اعلان کیا گیا تھا اور اس سیریز کا پہلا حصہ عید الفطر کے موقع پر 15 مئی کو زی گروپ کے چینلز پر نشر کیا گیا تھا۔

‘یار جولائے’ میں ماہرہ خان سمیت دیگر شوبز شخصیات معروف اردو اور ہندی لکھاریوں کے افسانے اور کہانی پڑھتی دکھائی دیں گی اور ماہرہ خان احمد ندیم قاسمی کے گڑیا نامی افسانے کو پڑھیں گی۔

یاد رہے کہ ماہرہ خان نے 2017 میں شاہ رخ خان کے ساتھ رومانوی فلم رئیس میں اداکاری کی تھی تاہم وہ فلم کے پروموشنل ایونٹس میں شریک نہیں ہوسکی تھیں۔

خیال رہے کہ زی تھیٹرز سے قبل زی فائیو پر ‘چڑیلز’ اور ‘جھوٹی لو اسٹوری’ سمیت پاکستانی ویب سیریز ریلیز ہوچکی ہیں مگر ان پر ایسی کوئی تنقید سامنے نہیں آئی تھی۔