بڑی بھارتی توانائی کمپنیاں سی پیک میں داخل ہونے کی کوشش کر رہی ہیں: رحمان ملک

 پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق وزیر داخلہ رحمان ملک نے انکشاف کیا ہے کہ بڑی بھارتی توانائی کمپنیاں سی پیک میں داخل ہونے کی کوشش کر رہی ہیں، اس لیے سی پیک کے حوالے سے خدشات ہیں۔

سینیٹر رحمان ملک نے آج اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں کہا کہ سی پیک کے حوالے سے انھیں کچھ خدشات ہیں، بھارت کی توانائی کے شعبے کی کچھ کمپنیاں اس میں دل چسپی لینے لگی ہیں تاہم بھارتی کمپنیوں کے سی پیک میں داخل ہونے سے متعلق الگ بریفنگ دوں گا۔

انھوں نے کہا پاکستان کو اب بھارت کے ساتھ سفارتی محاذ پر فرنٹ فٹ پر بات کرنی چاہیے، بھارت ہر محاذ پر پاکستان کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے، حکومت کو بھارت سے متعلق پالیسی تبدیل کرنا پڑے گی۔

سینیٹر رحمان ملک نے کہا میں بھارت کے خلاف ثبوت کے ساتھ بات کرتا ہوں، پلوامہ حملے کے فوری بعد کہہ دیا تھا کہ یہ حملہ بھارت نے خود کرایا، واقعے کے بعد بھارت میں مسلمان مخالف سوچ پروان چڑھی، مودی سرکار نے سرحدوں پر کشیدگی کو بھی فروغ دیا، مودی کے دوبارہ آنے پر کشمیریوں سے برے سلوک کی پیش گوئی کی تھی، بھارت مجھے عدالت میں لے جائے جو کہا سب ثابت کروں گا۔

ان کا کہنا تھا بھارت پاکستان کے خلاف دوبارہ فیٹف میں جا رہا ہے، پارلیمنٹ میں بھارت کے خلاف مشترکہ قرارداد منظور کی جائے، پاکستانی معیشت کو تباہ کرنے کے لیے مختلف طریقوں سے حملے ہو رہے ہیں، بھارت کے تمام سیاست دان یک زبان ہو کر پاکستان کے خلاف لڑ رہے ہیں، عمران خان سے درخواست ہے سیاسی قیادت کو اکٹھا کریں، بلاول بھٹو نے بھی کہا چارٹر آف اکانومی کیا جائے، عمران خان سیاسی استحکام کے لیے آصف زرداری کو کردار ادا کرنے کا موقع دیں، وہ سیاسی انتشار ختم کر دیں گے۔

رحمان ملک نے کہا عمران خان سے اپیل ہے پلوامہ سمیت بھارت کے 2 معاملات کو بین الاقوامی سطح پر اٹھائیں، یو این سے رجوع کریں، ہمت پکڑیں اور دفاع تک محدود نہ رہیں، ہم نے دفاعی انداز اختیار کیے رکھا تو حالات یہی رہیں گے جو اس وقت ہیں، وزیر اعظم عمران مودی کے خلاف مجھے ساتھ لے کر چلیں میں حقیقت سامنے لے کر آؤں گا، اور اسے بے نقاب کر دوں گا۔

سینیٹر کا کرونا ویکسین سے متعلق کہنا تھا کہ پاکستان میں کرونا ویکسین کی بہت ضرورت ہے، لیکن آپ افورڈ نہیں کر سکتے اس لیے چین سے لے لیں وہ ویکسین دینے کو تیار ہے، میڈیا ورکرز کو ویکسین دی جائے اور میڈیا ورکرز کو فرنٹ لائن ورکرز قرار دیا جائے، کرونا ویکسین کے بارے میں جلد معاون خصوصی صحت کو خط بھی لکھوں گا۔