اسلام آباد میں مقامی عدالت نے جسمانی ریمانڈ کی استدعا پرفیصلہ محفوظ کرتے ہوئے ملزم شہبازگل کو لانے کا حکم دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے رہنما شہبازگل کو چہرے پر کپڑا ڈال کر ایف ایٹ کچہری میں پیش کیا گیا۔
کیس کی سماعت کرتے ہوئے نائب کورٹ سے جج نے استفسار کیا کہ کدھر ہے فائل کدھر ہے تفتیشی؟ اگر آپ راستہ نہیں دیں گے تو تفتیشی کیسے فائل پہنچائے گا۔
جج نے اظہارِ برہمی کرتے ہوئے پوچھا کہ ملزم ہے فائل نہیں ہے اسے کون لے کرآیا ہے؟
جج نے شہباز گل کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ کیا ملزم کی طرف سے ہیں؟
وکیل شہباز گل نے بتایا کہ ریکارڈ اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہے وہاں پر فیصلہ محفوظ ہوا ہے۔ ہماری استدعا ہے کہ کیس کی سماعت میں وقفہ کیا جائے۔
شہباز گل نے عدالت کو بتایا کہ ایس پی نوشیروان مجھے لے کرآیا ہے کہا آپ کی ضمانت ہو گئی۔ مجھے اسکرین شارٹ دکھایا گیا اور کہا گیا ضمانت ہو گئی مچلکے جمع کرانے ہے۔
رہنما تحریک انصاف نے کہا کہ پرائیوٹ گاڑی میں مجھے بٹھایا گیا اورادھرلے آئے۔ پچھلی رات سے دیکھیں میرے ساتھ کیا ہو رہا ہے۔
جج نے ریمارکس دیے کہ کیا آپ نے ڈاکٹرز کو دکھایا ہم تو میڈیکل نہیں بتا سکتے۔
شہباز گل نے جواب دیا کہ کل رات سے میں بھوک ہڑتال پر ہوں مجھ سے کسی کو نہیں ملنے دیا جا رہا۔ کل رات 12 بندے میرے کمرے میں آئے مجھے پکڑا اور زبردستی کیلا اور جوس پلایا۔
شہباز گل نے مذید بتایا کہ رات 3 بجے پھر 6 سے 7 لوگ لے کرآئے مجھے کھانا کھلانے کی کوشش کی گئی۔ مجھے زبردستی باندھ کر دس 12 بندوں نے شیو کی۔ میں مونچھیں نہیں رکھتا مونچھیں چھوڑ دی گئیں۔ مجھے زبردستی ناشتہ دینے کی کوشش کی گئی۔
جج نے کہا کہ اس کا یہ مطلب تو نہیں آپ بھوک ہڑتال پر چلے جائیں۔
شہباز گل کے وکلا نے کہا کہ ہائی کورٹ نے حکم دیا کہ وکلا سے ملنے کی اجازت دی جائے نہیں ملنے دیا جا رہا۔
جج نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکم نامہ کدھر ہے اس کو دیکھ کر حکم دوں گا۔ آپ کہہ رہے ہیں تشدد ہے اس کو ہتھکڑی نہیں لگائی، پولیس والے اس کے ساتھ نہیں ہیں۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ یہ اچھی بات ہے کہ اس کی صحت اچھی ہوگئی ہے۔
شہبازگل کو کمرہ عدالت میں بٹھانے کے بعد عدالت سے روانہ کیا گیا۔
جج نے ریمارکس دیے کہ بغیرریکارڈ کے ملزم کو میں نے کیا کرنا ہے نہ میں نے ملزم کو دیکھنا ہے نہ اس نے مجھے دیکھنا ہے۔
تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل کی پیشی کے موقع پراسلام آباد پولیس نے میڈیا کو عدالت جانے سے روکا۔
ڈیوٹی جج جوڈیشل مجسٹریٹ ملک امان کی عدالت میں وفقے کے بعد دوبارہ سماعت شروع ہوئی تو وکیل فیصل چوہدری نے دلائل دیے کہ ابھی فیصلہ محفوظ ہے اس لیے ہم ادھر پیش ہوئے ہیں۔
وکیل شہباز گل نے کہا کہ ملزم عدالت کا پسندیدہ بچہ ہوتا ہے۔ پولیس جسمانی ریمانڈ تشدد کے لیے مانگ رہی ہے۔
جج نے ریمارکس دیے کہ میں تو ابھی فائل دیکھ کرہی فیصلہ کروں گا۔
وکیل نے جواب دیا کہ آپ کے پاس فائل نہیں آئے گی۔
ڈیوٹی جج جوڈیشل مجسٹریٹ ملک امان نے کہا کہ تفتیشی کا بتا رہے ہیں وہ ہائی کورٹ میں ہے اور ریکارڈ بھی ادھر ہی ہے۔
وکیل بابراعوان نے کہا کہ ہائی کورٹ نے کوئی ریکارڈ تفتیش کا نہیں رکھا۔ ہائیکورٹ میں صرف رٹ کی درخواست تھی۔ میں کچھ نئے حقائق سامنے لانا چاہتا ہوں۔ جب تک ریکارڈ نہیں آتا ملزم کو عدالت میں پیش کرایا جائے ہم نے ملاقات کرنی ہے۔
عدالت نے کہا کہ صبح جب پیش ہوا تو آپ کے وکلا نے ملاقات کرلی تھی جس پروکیل بابراعوان نے کہا کہ ہم نے بھی بات کرنی ہے ملاقات کرنی ہے۔
اسپیشل پراسیکیوٹررضوان عباسی عدالت میں پیش نہ ہوئے۔ پراسیکیوٹر کی جگہ فواد حیدر اور یاسر عزیز ملک عدالت میں پیش ہوئے۔
ڈیوٹی جج نے کہا کہ فائل سامنے ہوگی تو پھر معلوم ہوگا پولیس کی استدعا کیا ہے۔
وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ مقدمہ درج کرنے کے لیے تین جگہوں سے اسکرپٹ اٹھایا گیا۔ دو دن شہباز گل تفتیش پر رہا 11 اگست کو 694 نمبر مقدمہ مزید ایک درج کیا گیا۔ اس مقدمہ میں موبائل فون کا ذکر ہے چھاپہ مارا گیا اور ڈرائیوراظہار کی اہلیہ کو اٹھایا گیا۔
وکیل شہباز گل نے کہا کہ پندرہ دن ہوگئے مقدمہ درج ہوئے ابھی تک عبوری چالان بھی نہیں آیا۔ ملزم شہباز گل پہلے دن سے ان کے قبضہ میں ہے۔ خاردار تارے لگا کر اسپتال میں پولیس کھڑی کردی ہیں۔
فیصل چوہدری نے مذید کہا کہ پمز اسپتال کے اندر ویڈیو بنتی رہی۔ شہبازگل نے بیان دیا کہ برہنہ کرکے تشدد کیا گیا۔
اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر راجہ رضوان عباسی بھی عدالت پہنچ گئے۔
وکیل بابراعوان نے دلائل دیے کہ 13 دن سے شہبازگل سے اسلام آباد پولیس کی حراست میں ہے۔ معلوم نہیں کہ شہبازگل کو ان تیراں دنوں میں کہاں رکھا گیا۔ یہ تیسرا راؤنڈ شروع ہوگیا ہے ریمانڈ کا۔ 14 دن کیا کوئی کم ریمانڈ ہوتاہے؟ جان لینی ہے کیا؟
وکیل شہباز گل نے کہا کہ گاڑی کے شیشے توڑ کر شہبازگل کو گرفتار کیاگیاْ۔ شہبازگل نے لینڈ لائن کے ذریعے بیپردیا، اس میں کوئی شک نہیں۔ شہبازگل کو 14 دنوں میں ٹارچرکیا گیا، وڈیو لیک کی گئی۔ شہبازگل پروفیسرہے، امریکا کا رہائشی ہے، اہلیہ بھی پروفیسرہیں۔ شہباز گل سے آخرریکورکرنا کیا ہے؟
وکیل تحریک انصاف نے کہا کہ جیسے لوگوں کو اعتکاف میں چھپا کرلایاجاتا ویسے شہبازگل کو عدالت لےکرائے۔ آئین کہتاہےکہ ملزم کو پکڑو، تفتیش کرواورعدالت جو فیصلہ کرے اسے مانو۔ شہباز گل کوبرہنہ کیا گیا، اس سے زیادہ کچھ نہیں کہنا چاہتا۔ آرمی پبلک اسکول میں پکڑے جانے والے ملزمان کا کیا ڈھائی ماہ ریمانڈ ہوا؟
شہبازگل کی اڈیالہ جیل میں لی گئی میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش
پی ٹی آئی کی لیگل ٹیم نے شہبازگل کی اڈیالہ جیل میں لی گئی میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کردی۔
وکیل بابراعوان نے دلائل دیے کہ کیاسیشن جج ریمانڈ دےسکتا ہے؟ جواب ہے نہیں۔ سپریم کورٹ کے مطابق جیل سے بہترضمانت ہے۔ شہبازگل کو ریمانڈ میں مارنے کے علاوہ اورکیا کیا جاسکتا ہے؟ شہبازگل مخبرنہیں، کسی کو پکڑوانے میں مدد نہیں کرسکتے۔ 14 دن ریمانڈ کے مکمل ہو نے پرکیس آپ کے پاس آیاہے۔
شہبازگل کے وکیل بابراعوان کے دلائل مکمل کرنے کے بعد اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے ایڈیشنل سیشن جج فرخ علی خان کا آرڈر پڑھ کر سنایا۔
اسپیشل پراسیکیوٹرنے دلائل میں کہا کہ دو دن پمزاسپتال میں رہنے کے دوران دو روزہ جسمانی ریمانڈ ختم نہیں کیا جاسکتا۔ میں جسمانی ٹارچرکو سپورٹ کرنے والا نہیں۔ جسمانی ریمانڈ کی شروعات تب ہوگی جب عدالت حکم جاری کرےگی۔