ایف اے ٹی ایف بلز کی منظوری کیلئے آئندہ ہفتے قومی اسمبلی، سینیٹ کا اجلاس طلب

وزیر اعظم عمران خان نے قومی اسمبلی اور سینیٹ کا تازہ اجلاس بالترتیب 14 اور 15 ستمبر کو طلب کرنے کا فیصلہ کرلیا تاکہ دونوں ایوانوں سے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) اور دیگر اہم بل منظور کرائے جائیں۔

اجلاس طلب کرنے کا فیصلہ وزیر اعظم ہاؤس میں وزیر اعظم اور ان کے مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان کے درمیان ہونے والی ملاقات کے دوران کیا گیا۔

پیر کو ہونے والے سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاس ملتوی ہونے کے بعد ڈاکٹر اعوان نے وزیر اعظم سے ملاقات کی تھی۔ ایک پریس ریلیز کے مطابق ملاقات کے دوران کئی مختلف اہم امور زیربحث آئے۔

ڈاکٹر بابر اعوان نے ڈان کو بتایا کہ ‘فیصلہ کیا گیا ہے کہ قومی اسمبلی کا تازہ اجلاس 14 ستمبر کو شام 4 بجے اور سینیٹ کا اجلاس 15 ستمبر کو صبح 10 بجکر 15 منٹ پر ہوگا’۔

انہوں نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف سے متعلق اور دیگر بلز کو تازہ ترین قانون سازی کے لیے دونوں ایوانوں کے سامنے پیش کیا جائے گا۔

وزیر اعظم کے مشیر نے بتایا کہ انہوں نے پیر کو مختلف وزارتوں کا اجلاس طلب کیا ہے جس میں انہوں نے متعلقہ سیکرٹریوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنی وزارتوں سے متعلق تمام زیر التوا بل اور آرڈیننس پیش کریں تاکہ ان کے ختم ہونے سے قبل پارلیمنٹ میں ان کی توسیع کی جاسکے۔

ڈاکٹر بابر اعوان سے جب پوچھا گیا کہ سینیٹ اور قومی اسمبلی کے پہلے سے ہونے والے اجلاسوں کو کیوں ملتوی کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ان اجلاسوں کو ملک بھر میں حالیہ بارشوں کی وجہ سے ہونے والی تباہی کے باعث ملتوی کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ہمارے بہت سے اراکین اسمبلی امدادی کاموں میں مصروف ہیں لہذا حکومت نے اجلاسوں کو ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا’۔

پریس ریلیز کے مطابق وزیر اعظم اور ڈاکٹر بابر اعوان نے کراچی ٹرانسفورمیشن منصوبے کا بھی جائزہ لیا جس کا کے روز اعلان کیا گیا تھا۔

ایف اے ٹی ایف سے متعلق بلوں کے بارے میں وزیر اعظم کے مشیر نے کہا کہ حکومت ‘قومی مفادات کے بل’ کی منظوری میں کوئی تاخیر نہیں ہونے دے گی۔

اگر اپوزیشن نے دوبارہ مخالفت کی تو ایف اے ٹی ایف سے متعلق بل منظور کرنے کے لیے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ابھی تک ایسی نشست کی کوئی تاریخ طے نہیں ہوئی ہے۔

واضح رہے کہ دو روز قبل بابر اعوان نے کہا تھا کہ حکومت سینیٹ سے مسترد کیے گئے اینٹی منی لانڈرنگ (دوسری ترمیم) بل اور اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری وقف پراپرٹیز بل کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کی طرف بھیجنے پر غور کر رہی ہے۔

18 ویں ترمیم کے تحت اگر پارلیمنٹ کے ایک ایوان سے منظور شدہ بل کو دوسرے نے مسترد کردیا ہو تو یہ اس وقت ہی قانون بن سکتا ہے جب وہ دونوں ایوانوں کی مشترکہ نشست سے منظور ہوجائے۔