اپوزیشن مڈٹرم انتخابات یا ان ہاؤس تبدیلی کا فیصلہ کرے گی، بلاول

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اپوزیشن جماعتیں مل کر مڈٹرم انتخابات یا ان ہاؤس تبدیلی سے متعلق فیصلہ کرے گی۔

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا اپوزیشن رہبر کمیٹی یا اے پی سی میں جو فیصلہ ہوگیا، ہم اس کے مطابق چلیں گے اور جہاں تک پاکستانی عوام کا تعلق ہے تو تمام صوبے کے عوام ایک پیج پر ہے اس لیے اپوزیشن کو جلد از جلد عوام کی امید پر پورا اترتے ہوئے ان کے مسائل کا حل نکالا چاہیے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ‘وزیراعظم عمران خان کو جاننا پڑے گا’۔

پیپلز پارٹی کے رہنما رحمٰن ملک کے خلاف پاکستان میں مقیم امریکی بلاگر سنتھیا رچی نے الزام سے متعلق سوال کے جواب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ رحمٰن ملک نے یقیناً وزات داخلہ کمیٹی کی حیثیت سے امریکی بلاگر سے ملاقات کی ہوگئی لیکن وہ الزام کی بابت ضرور استفسار کریں گے۔

خیال رہے کہ 5 جون کو اپنے فیس بک پیج پر جاری ایک لائیو ویڈیو میں پاکستان میں مقیم امریکی بلاگر سنتھیا رچی نے دعویٰ کیا تھا کہ ‘2011 میں سابق وزیر داخلہ رحمٰن ملک نے میرا ریپ کیا تھا، یہ بات درست ہے، میں دوبارہ کہوں گی کہ اس وقت کے وزیر داخلہ رحمٰن ملک نے میرا ریپ کیا تھا’۔

ایک سوال کے جواب میں جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ‘اگر ایک پارٹی کی تیاری دوسرے کے مقابلے میں کم ہوئی تو ہم توازن برقرار رکھنے کی کوشش کریں گے اور ایک دوسرے پر تنقید نہیں کریں گے’۔

انہوں نے کہا کہ عید کے بعد رہبر کمیٹی مشاورت کے بعد ایجنڈا طے کرے گی اور اس کے بعد اے پی سی حکمت عملی مرتب کرے گی۔

ہم مسلسل دو برس سے ایک بات بڑی واضح سے کررہے ہیں کہ عوام کا مینڈیٹ چوری کیا گیا جو واپس کیا جائے، ایک حقیقی مینڈیٹ کے ساتھ قوم کا نمائندہ نمائندگی کرے۔

انہوں نے کہا کہ دوبرس میں ملکی معیشت تباہ ہوچکی ہے، شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد و تاجر چیخ رہے ہیں، ہماری ترجیح ملکی معیشت کا اٹھانا ہے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ اس حکومت کو جائز ہی نہیں سمجھتے، ہم نے پہلے دن سے موجودہ حکومت کے ہاتھوں بیعت نہیں کی کیونکہ یہ اب نااہل بھی ہے۔

واضح رہے کہ مولانا فضل الرحمٰن پہلے بھی موجودہ حکومت پر شدید تنقید کرتے رہے ہیں۔

اس سے قبل انہوں نے کہا تھا کہ ‘ایک بار کہہ دیا کہ یہ حکومت ناجائز ہے تو کسی کا باپ بھی اسے ہم سے جائز نہیں منوا سکتا جبکہ اب وقت آگیا ہے کہ ان حکمرانوں سے حساب لیا جائے’۔