امریکی جمناسٹک سپر اسٹار سائمن بائلز نے اپنی ذہنی صحت پر توجہ دینے کے لیے جمعرات کو ہونے والے آل راؤنڈ مقابلے سے دستبرداری اختیار کرلی۔
امریکی جمناسٹکس کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ 24 سالہ کھلاڑی نے مقابلہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ فیصلہ سائمن بائلز کی جانب سے ایک روٹیشن کے بعد خود کو ٹیم کے فائنل سے ہٹانے کے بعد سامنے آیا۔
آرگنائزیشن کا کہنا تھا کہ فیصلہ کرنے سے قبل کہ سائمن بلیز اگلے ہفتے کے انفرادی مقابلے میں حصہ لیں گی، ان کا روزانہ جائزہ لیا جائے گا۔ سائمن بائلز نے چاروں چیزوں پر فائنل کے لیے کوالیفائی کیا، کچھ ایسا جو وہ 2016 میں ریو ڈی جنیرو میں ہونے والے پانچ تمغوں کے دوران بھی نہیں کرسکی تھیں۔
سائمن بائلز نے بدھ کی شام کا ایک حصہ امریکی ٹیم کے ساتھی سیم میکولک اور بروڈی میلون کو مردوں کے آل راؤنڈ فائنل میں مقابلہ کرتے ہوئے دیکھتے گزارا۔
سیم میکولک جو تین مرتبہ کے اولمپیئن ہیں انہوں نے سائمن بائلز کے فیصلے کو سراہا۔
انہوں نے بتایا کہ ہماری کچھ بات چیت ہوئی ہے اور لگتا ہے کہ وہ ایسا کرنا چاہتی ہیں جو ان کے لیے بہترین ہو۔
24 سالہ کھلاڑی اولپمک گیمز کا چہرہ بن کر ٹوکیو آئی تھیں، جنہوں نے سوشل میڈیا کی ایک پوسٹ میں لکھا کہ ’انہیں اپنے کندے پر دنیا کا بوجھ محسوس ہورہا ہے‘۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’مجھے معلوم ہے کہ میں اسے ہٹاؤں اور یہ ظاہر کروں کہ جیسے اس سے مجھ پر اثر نہیں پڑتا لیکن بعض اوقات یہ انتہائی مشکل ہے، اولپمک کوئی مذاق نہیں‘۔
سائمن بائلز کا فیصلہ ٹینس اسٹار نومی اوساکا کی اولمپک سے جلد رخصتی کے بعد سامنے آیا جس کے بعد انہوں نے اعتراف کیا کہ اولمپک کا دباؤ ذہنی طور پر بہت زیادہ ہے۔
اس سے قبل نومی اوساکا بھی فرنچ اوپن سے دستبردار ہوچکی ہیں اور کبھی ویمبلڈن میں حصہ نہیں لیا۔
سائمن بائلز اور نومی اوساکا 2 ہائی پروفائل خواتین کھلاڑی ہیں جو ذہنی صحت کے بارے میں کھل کر بات کرتی ہیں جو ایسا موضوع ہے جسے کھیلوں میں ممنوع سمجھا جاتا تھا۔
سائمن بائلز کے اس فیصلے کے بعد متعدد معروف شخصیات نے ان کی ذہنی صحت کو ترجیح دینے کے فیصلے کو سراہا۔