افغانستان کی موجودہ صورتحال کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ افغانستان کی بدلتی ہوئی صورتحال پر سب کی نظرہے، سب افغانستان میں امن و استحکام چاہتے ہیں، کوئی بھی وہاں خونریزی نہیں چاہتا، سب چاہتے ہیں کہ افغان طالبان اور سابقہ حکمران تمام مل بیٹھ کر ایک ایسا سیاسی ڈھانچہ تشکیل دیں جس میں سب کی شمولیت ہو، جو سب کیلئے قابلِ قبول ہو تاکہ معاملات معمول کی جانب بڑھیں۔
وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ ہمیں احساس ہے کہ کچھ امن مخالف قوتیں ” تخریب کاری” کا کردار ادا کرنے کیلئے متحرک ہیں، یہ افغان قیادت کی فہم و فراست کا امتحان ہے کہ وہ ان چیلنجز کے ساتھ کیسے نمٹتے ہیں، دنیا دیکھنا چاہتی ہے کہ طالبان جو کہہ رہے ہیں کیا اس پرعمل بھی کررہے ہیں، دوسرے فریق کو بھی افغانستان کےمفادکوترجیح دینی چاہیے، افغانستان کے عوام امن چاہتے ہیں اور فیصلہ بھی عوام نے کرنا ہے، جو افغانستان میں نقص امن کا خواہاں ہے وہ افغان عوام کی بہتری نہیں چاہ رہا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ بارڈرزکی صورتحال پر سب ہمسایہ ممالک کو مل بیٹھ کر سوچنا ہے، آئندہ چند دنوں میں ہمسایہ ممالک کا دورہ کرنے کا ارادہ ہے تاکہ مشاورت کے ساتھ ایک جامع حکمت عملی وضع کی جا سکے، ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنا چاہئے، ہم نہیں چاہیں گےکہ 90 کی دہائی کی غلطیاں دہرائی جائیں، ہمارا مقصد افغانستان کی بہتری ہے اور اس مقصد کیلئے ہم کوشاں رہیں گے، ہم افغانستان کی بہتری میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہم افغانستان سے پر امن انخلاء کے حامی ہیں اور اپنا مثبت کردار ادا کرنے کیلئے پر عزم ہیں، کابل میں تعینات ہمارے سفیر کے بھی مختلف شخصیات کے ساتھ روابط ہو رہے ہیں، پاکستان آئے ہوئے افغان وفد کی مجھ سے اور وزیراعظم عمران خان کے ساتھ ملاقات اور تبادلہ خیال ہوا ہے، سب امن کے خواہاں ہیں۔