پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ افغانستان میں جاری صورتحال پر پارلیمان کو اعتماد میں لیا جائے ، ہمیں افغان پناہ گزینوں کے معاملے کو دیکھنا پڑے گا ، ہمیں اپنی خودمختاری کی بھی حفاظت کرنا ہوگی۔ تفصیلات کے مطابق پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ افغانستان میں افغان عوام مشکل دور سے گزر رہے ہیں ، ہم افغان عوام کی بہادری کو سلام پیش کرتے ہیں لیکن افغانستان کی موجودہ صورتحال تشویشناک ہیں ، افغانستان میں صورتحال پر حکومت پالیسی واضح کرے ، افغانستان میں شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بناناچاہیئے ، افغانستان میں اہل تشیع کو آزادی سے عزاداری کا موقع دیاجائے ، افغانستان میں جاری صورتحال سے پاکستان پر بھی اثرات مرتب ہوں گے ، پاکستان میں نیشنل ایکشن پلان پر عمل ہونا چاہیئے۔ چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ ٹی ٹی پی اور دیگر دہشتگرد تنظیموں نے پاکستانی عوام کونشانہ بنایا ، داسو ، کوئٹہ اور کراچی میں حال ہی میں دہشت گرد حملے ہوئے ، سی پیک منصوبوں کو سیکیورٹی فراہم کرنی چاہیے ، پاکستان کے ایک انچ کو بھی دہشت گردوں کے حوالے نہیں کرنے دیں گے ، حکومت کو دہشت گردوں کو خوش کرنے کی روش ترک کرنا ہوگا ، دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں تیز کی جائیں تاکہ یہ عناصر پنپنے نہ پائیں ، سی پیک کی سیکیورٹی کا از سر نو جائزہ لیاجائے ، ریاست پاکستان کوفاٹا اور بلوچستان کے نوجوانوں کو انگیج کرنا چاہیے ، جس کے لیے ریاست پاکستان کو آئینی اور قانونی وعدے پورے کرنے پڑین گے ، ریاست کو قوم پرستوں کو ساتھ لے کر چلنا ہوگا۔ بلاول بھتو زرداری نے کہا کہ ہم حالات کو دیکھ کر پالیسی بنائیں گے ، وزیراعظم نے ہرمعاملے پر اپناموقف اپنایا ہے اور پھر اس پر یوٹرن لیتے ہیں ، کنفیوژن عوام اور ہم میں نہیں بلکہ عمران خان میں ہے۔