عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر اعظم سواتی کا مزید ایک روز کا جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق سینیٹراعظم سواتی کے جسمانی ریمانڈ میں ایک دن کی توسیع کے بعد ایف آئی اے نے اعظم سواتی کو سیشن عدالت میں پیش کردیا۔
ریاستی اداروں کے خلاف ٹوئٹ کے معاملے پر رہنما تحریکِ انصاف اعظم سواتی کے خلاف اسلام آباد ڈسٹرکٹ سیشن عدالت میں سماعت ہوئی۔
سماعت کے آغاز میں اعظم سواتی کے وکیل بابر اعوان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ کہہ رہے ہیں آرمی کی ڈیفینیشن ہوئی، یہ چاچے لگتے ہیں کہ کس کی بے عزتی ہوئی، یہ سواتی کہ بجائے سوات پر نظر رکھے۔
بابر اعوان نے کہا کہ اللہ کے سامنے بھی انسانوں کی آزادی اچھی لگتی ہے، میری گزارش ہے اعظم سواتی کو پولیس کی تحویل میں نہ بھیجا جائے۔
انہوں نے کہا کہ میرے موکل کو تیسری بار عدالت لایا جا رہا ہے، قانون میں ہے کہ کیسے تفتیش شروع کی جا سکتی ہے۔
وکیل بابر اعوان نے عدالت سے مزید کہا کہ گزشتہ روز میرے موکل کے گھر بغیر اجازت نامہ تلاشی لی گئی اور اہلکار داخل ہوئے، ایسی تلاشی سے قبل مجسٹریٹ کا اجازت نامہ درکار ہوتا ہے جو نہیں دکھایا گیا۔
دوسری جانب پراسیکیوٹر نے کہا کہ اعظم سواتی دوران تفتیش ہمارے ساتھ تعاون نہیں کر رہے۔ بابر اعوان نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ اعظم سواتی کی انگلی ٹوٹی ہوئی ہے۔
اعظم سواتی کے لئے کرسی منگوا لی گئی اور انکو کرسی پر کھڑا کر کے پاؤں کی ٹوٹی انگلی اور ٹانگ پر زخم عدالت کو دکھائے گئے۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہمارے پاس میڈیکل رپورٹ موجود ہے سیاسی بحث میں نہیں پڑنا چاہتے۔ اس پر بابر اعوان نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ کسی باپ کی جاگیر نہیں ہے کہ جو مرضی کیا جائے۔
عدالت میں بابر اعوان نے موبائل کے ذریعے اعظم سواتی کے گھر پر اہلکاروں کی تصاویر اور گھر کا سامان دکھایا۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ جو تصاویر دکھائی جا رہی ہیں یہ وارنٹ کے ساتھ گرفتاری کے وقت کی ہیں، یہ سیاسی بحث ہے پاکستان سچ میں کسی کے باپ کا نہیں۔
ایڈووکیٹ بابر اعوان نے کہا کہ بتایا جائے کہ کس نے اعظم سواتی کو تشدد کا نشانہ بنایا، اگر کسی نے سیاست کرنی ہے تو ریٹائرمنٹ لے اور سیاست کرے، ریٹائرمنٹ لو استعفیٰ دو اور ہمارے ساتھ سیاست کرو۔
اعظم سواتی کا مزید جسمانی ریمانڈ ہوگا یا نہیں؟ عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت کے جج محمد شبیر نے سینیٹراعظم سواتی کا ایک روز کا جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا اور ملزم کو کل دوبارہ عدالت پیش کرنے کا حکم دیا۔