پی ڈی ایم حکومت نے ارکان پارلیمنٹ کے مطالبے پر ان کو ایک کنال کا سرکاری پلاٹ دینے پر کام تیز کر دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہائوسنگ اتھارٹی کے بورڈ نے سمری کا مسودہ تیار کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹرین معاشرے کا حصہ ہیں، سرکاری پلاٹ ان کا بھی حق ہے، سمری وزارت ہائوسنگ جلد کابینہ میں پیش کرے گی۔
ارکان پارلیمنٹ کے مطالبے پر وزارت ہاوسنگ نے 442 ارکان قومی اسمبلی و سینیٹ کیلئے الگ سے رہائشی کالونی بنانے کی تجویز پر کام شروع کر دیا ہے۔
سینیٹ و اسمبلی کے رکن کو خاندان سمیت صرف ایک مرتبہ ہی پلاٹ دیئے جانے کا منصوبہ تیار کیا جا رہا ہے، اسلام آباد میں پہلے سے جاری سرکاری ہائوسنگ و سی ڈی اے کے رہائشی سیکٹرز میں ارکان پارلیمنٹ کو کوٹہ دینے کی تجویز مسترد کر دی گئی ہے۔
مجوزہ پالیسی میں کچھ ابہام اب موجود ہیں کہ کیا سابقہ ارکان پارلیمنٹ کو بھی پلاٹ ملے گا ارکان پارلیمنٹ کی رہائشی کالونی کے لئے مجوزہ پالیسی جلد وفاقی کابینہ میں منظوری کے لئے پیش کی جائے گی۔
وزیر اعظم شہبازشریف نے اتحادیوں کو خوش کرنے کے لئے پہلے ملکی تاریخ کی سب سے بڑی کابینہ بنائی اور اب وہ حکومت اور اپوزیشن کے تمام ارکان کو پارلیمنٹ ایک ایک کنال کا پلاٹ دے کر خوش کرنے میں لگ گئے ہیں۔
سرکاری دستاویزات کے مطابق فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہائوسنگ اتھارٹی کے بورڈ میںاراکان پارلیمنٹ کو کیٹگری ون پلاٹ الاٹمنٹ کیلئے پارلیمانی کوٹہ بنانے پر غور کیا گیا، اس ایجنڈے پر پارلیمنٹرین کی طرف سے حکومت سے سرکاری پلاٹ دینے کے مطالبے کے بعد غور کیا گیا۔
اجلاس میں اراکین پارلیمنٹ کو کیٹگری ون کے پلاٹ کی الاٹمنٹ کے لیے پارلیمانی کوٹہ بنانے کے بجائے وکلاء کی ہائوسنگ سوسائٹی کی طرز پر الگ کالونی بنانے کی تجویز سامنے آئی۔ پارلیمانی کوٹہ کے تحت رکن پارلیمنٹ کو زندگی میں ایک مرتبہ کیٹگری ون کا پلاٹ الاٹ کیا جا سکے گا، پلات لینے والے ممبرکی فیملی میں سے کوئی دوسرا شخص فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہاوسنگ اتھارٹی کی کسی اسکیم میں مزید پلاٹ نہیں لے سکے گا۔
پارلیمنٹرین کو سرکاری پلاٹ دینے کے لیے فیڈرل گور نمنٹ ایمپلائز ہاسنگ اتھارٹی کے بورڈ کی جانب سے ایک سمری کا مسودہ تیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، بورڈ نے فیصلہ کیا ہے کہ پارلیمنٹیرین کو پلاٹ دینے کے لیے سی ڈی اے سے جس طرح وکیلوں کی سوسائٹی کے لیے الگ زمین لی گئی ہے اسی طرح پارلیمنٹرین کے لیے بھی الگ زمین لی جائے۔
پارک روڈ اسکیم جو کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے ساتھ مل کر شراکت کی بنیاد پر عمل میں لائی گئی ہے، اس کی طرح پارلیمینٹرینز کے لیے بھی ایک اسکیم تیار کی جائے، بورڈ سے منظوری کے بعد سمری کو وفاقی کابینہ کے پاس بھیجا جائے گا، پارلیمنٹرین کی اسکیم کے بارے میں بورڈ کو آئندہ اجلاس میں مطلع کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ موجودہ قانون کے مطابق کیٹگری ون کا پلاٹ گریڈ 22 کے افسران لینے کے اہل ہیں، بورڈ کی منظوری کے بعد کیٹگری ون میں پلاٹوں کی الاٹمنٹ کے لیے پارلیمنٹرینز بھی اہل ہو جائیں گے۔