سابق ٹیسٹ کرکٹر شعیب اختر نے انکشاف کیا ہے کہ آصف زرداری نے ان پر سے 5 سال کی پابندی ختم کرائی تھی۔ نجی چینل ‘اے آر وائی نیوز’ کے پروگرام ‘ایکسٹرا اننگز وِد وسیم بادامی’ میں شعیب اختر نے ذاتی زندگی سے لے کر کرکٹ کیریئر اور ملکی معاملات پر بات کی۔
اپنی فٹنس کے حوالے سے شعیب اختر نے کہا کہ ‘چار پانچ کی عمر سے میرے ساتھ بازوؤں اور ٹانگوں کے مسائل تھے، فاسٹ باؤلر بننا میرا کوئی بچپن کا خواب نہیں تھا، 18 سال کی عمر تک میں نے کرکٹ کھیلنے کے بارے میں سوچا بھی نہیں تھا۔’
انہوں نے کہا کہ ‘میں تعریفوں اور آؤ بھگت کا پہلے سے شوقین تھا جس کے باعث کرکٹ کی طرف آیا اور مختلف مراحل سے گزر کر قومی کرکٹ ٹیم میں شامل ہوگیا۔ تیز ترین بال کرانے سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ ‘میڈیا کے دباؤ پر کرکٹ کی تاریخ کی تیز ترین بال کی لیکن تیز ترین بال کرا کر کوئی خاص خوشی نہیں ہوئی تھی۔’
شعیب ملک نے خود پر پانچ سال کی پابندی کے حوالے سے کہا کہ ‘اس وقت آصف علی زرداری نے میری مدد کی تھی، انہوں نے اس وقت کے پی سی بی چیئرمین نسیم اشرف کو کہا شعیب کو ٹیم میں لاؤ ورنہ تمہیں گھر بھیج دیں گے۔’
انہوں نے کہا کہ ‘اس معاملے کے نمٹنے کے بعد آئی پی ایل میں ٹیم کو ایک میچ جتوایا تو شاہ رخ خان پوری رات خوشی سے ناچتا رہا، پاکستان کو اتنے میچ جتوائے لیکن کوئی پوچھتا ہی نہیں۔’
سیاست میں آنے سے متعلق سوال کے جواب میں سابق ٹیسٹ کرکٹر نے کہا کہ ‘راولپنڈی کا نام آتے ہی نہ جانے یہ سوال کیوں کیا جاتا ہے، میں آدھا فوجی ہوں جبکہ سیاست میں آنے کا کوئی ارادہ نہیں کیونکہ میری والدہ ایسا نہیں چاہتیں، تاہم اگر راولپنڈی سے آزاد حیثیت سے الیکشن لڑوں تو جیت سکتا ہو۔’
انہوں نے کہا کہ وہ عمران خان، نواز شریف سمیت تمام سیاست دانوں کے مداح ہیں اور ساتھ میں وزیر اعظم عمران خان کے لیے نیک خواہشات کا بھی اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امید ہے عمران خان ملک کو بحرانوں سے نکالیں گے۔
ملکی سیاست کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ‘ملک میں جمہوریت کو منطقی ہونا چاہیے، سیاست دانوں کو جھوٹ بولنا بند کرکے سچ بولنا چاہیے، جبکہ فوج اور سیاسی جماعتوں میں مفاہمت ہونی چاہیے۔’
بھارتی کرکٹ ٹیم کے سابق بلے باز وریندر سہواگ کے ان سے متعلق ایک بیان کے حوالے سے شعیب اختر نے کہا کہ ‘پیسہ دینے والی ذات اللہ کی ہے بھارت نہیں، لیکن میں نفرت کی بنیاد پر بات نہیں کر سکتا۔’
انہوں نے کہا کہ سہواگ سے ان کے بیان کے بات ہوئی تو شکایت ہی کر رہا تھا، اگر انہوں نے کوئی الٹی بات کی ہوتی تو انہیں گراؤنڈ میں ہی مارتا۔
موجودہ قومی کرکٹ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ‘کرکٹ بورڈ میں بدانتظامی ہے، جتنی دیر اچھے لوگوں کو آپ آگے آنے سے روکیں گے تب تک کرکٹ نیچے جاتی رہے گی جبکہ چیئرمین احسان مانی کا مزاج جارحانہ نہیں جس کی اس وقت ضرورت ہے۔’
انہوں نے کہا کہ ‘یونس خان کو غلط عہدہ دیا گیا، انہیں اکیڈمی میں عہدہ دینا چاہیے تھا تاکہ وہ لڑکوں کو گُر سکھائیں۔’