آسٹرلیا میں مقیم پاکستانی کمیونٹی اور تمام سیاسی، مزہبی ۔سماجی اور طلباء تنظیموں کے نام کھلا خط *
بسم اللہ الرحمان الرحیم
محترم سید عتیق الحسن صاحب
السلام و علیکم
گزشتہ روز فیسبک پر آپ کی تقریر کو دوبار انتہائ غور سے سنا، جس میں آپ نے انتہائ دردمندانہ لہجے کے ساتھ نئ تنظیم
“پاکستانی آسٹریلین کمیونٹی کونسل” (PACC) بنانے کا اعلان کیا۔میں آپ کے متعلق کچھ زیادہ تو متعارف نہیں ہوں مگر آپ کے جاننے والوں سے آپ کے متعلق مثبت و منفی آراء سنتا رہتا ھوں۔مجھے اس سے کوئ غرض نہیں کہ آپ کے بارے میں کوئ کیا رائے رکھتا ھے لہزا میں براہ راست آپ کی نوزائیدہ تنظیم کی طرف آتا ھوں، جس کے اغراض و مقاصد کا آپ نے اعلان کیا ھے۔اگرچہ آپ نے کوئی بھی نقطہ ایسا بیان نہیں کیا جو آسٹریلیا میں موجود دیگر تنظیمیں بیان نہیں کرتیں۔مگر انھیں کماحقہ حاصل بھی نہیں کر سکیں ۔یقینا آپ نے تنظیم سازی سے پہلے ان سب کی ناکامی کا تجزیہ و تحلیل کیا ھوگا۔اور اس کا حقیقی توڑ حاصل کرنے کا بھی آپ نے کوئ لائحہ عمل سوچا ھو گا۔بہتر یہ ہوتا کہ آپ ان سب تنظیموں کے اغراض و مقاصد میں بغیر کسی کا نام لیے ، ناکامی کی وجوہات بھی بیان کرتے اور پھر نقطہ وار اس کا آپ کے پاس کیا حل ھے اور آپ ان مقاصد کو ان سے بہتر طور پر کیسے حاصل کریں گے ؟ بھی بیان کرتے، تو آپ کی تقریر زیادہ مؤثر ثابت ھوتی۔اور نئ تنظیم کے قیام کا بہتر پس منظر سامنے آتا۔بہر حال ہر میدان میں بہتری کی گنجائش ھوتی ھے اور آسٹریلین کمیونٹی میں بھی صرف ایک دو نہیں بلکہ کئ تنظیموں کی گنجائش موجود ھے، سو آپ نے بھی اس میدان میں پرانے اور روائتی مقاصد کے حصول کیلیے نئے نام سے نعرہ بلند کرتے ھوئے، اترنے کا اعلان کر دیا۔
میں اگرچہ آسٹریلین کمیونٹی میں ایک نیا نام ھوں اور مجھے جاننے والے شائید بہت کم ہیں مگر عام لوگوں کی طرح، پاکستانی انداز سیاست اور عوامی فلاح و بہبود کے حوالے سے ایک نقطہ نظر رکھتا ھوں۔
میں آج جس نقطہ کو آپ اور کمیونٹی کے سامنے پیش کرنا چاہتا ھوں وہ ہے۔
“لینا نہیں دینا ھے”
افسوس کہ پورے پاکستان میں یا آسٹریلیا میں اس وقت مزہبی تنظیموں سے لیکر سیاسی اور سوشل ورکنگ سے لیکر کھیلوں کی تنظیموں تک سب کا ایک ہی مسئلہ رہا ہے کہ،
چندہ دو ،چندہ دو،
مسجد کیلیے، امام بارگاہ کیلیے،
بیمار کیلیے، مردے کیلیے
فلاں پروجیکٹ کیلیے، فلاں مقصد کیلیے۔
مگر کبھی بھی، کسی نے ،چندہ دینے والے کے بارے میں نہیں سوچا کہ آسٹریلیا جیسے ملک میں وہ کس کسمپرسی میں زندگی بسر کر رہا ھے۔اور جس دن اسے کام نہیں ملتا تو اس پر کیا گزرتی ھے،اور اگر خدانخواستہ صرف تین دن تک اسے جاب نہ ملے تو اس پر کس قدر پریشر بڑھ جاتا ھے۔
برادر عزیز ھوتا یہ ھے کہ ہر تنظیم کے پاس کچھ سرمایہ دار ھوتے ھیں جو سرمایہ کے بل پر ان تنظیموں میں اثر رسوخ حاصل کر کے اپنے زاتی یا کاروباری مقاصد حاصل کر کے اپنے سرمائے میں مزید اضافہ کرتے ھیں اور ان کا مقصد بھی صرف یہی ھوتا ھے ۔جتنا ان تنظیموں پر خرچ کرتے ہیں اس سے کئ گنا زیادہ حاصل کرتے ہیں۔ھو سکتا ھے کہ آپ کو بھی کچھ اسی طرح کے لوگ مل جائیں، آپ کی تنظیم بھی کچھ روائتی کام کر کے انتظامیہ یا عمومی لوگوں میں وقتی بلے بلے بھی کروا لے۔لیکن وہ آفاقی، حقیقی کام جو عوام الناس کیلیے کیا جانا ضروری ھے وہ نہ کر سکے اور پھر وقت کے گزرنے پر آپ ہی کی طرح کا کوئ نیا چہرہ اسی طرح سوشل میڈیا پر ایک نئ تنظیم بنانے کا اعلان کر رہا ھو، اور میری طرح کا کوئ سر پھرا اسی طرح کا تنقیدی خط بھی لکھ رہا ھو۔
محترم سید صاحب۔
میں آپ کو بہت ساری قابل عمل تجویزیں دے سکتا ھوں مگر بات پھر وہی ھو گی کہ ان سب کے حصول کیلیے چندہ کہاں سے آئیگا ؟؟؟
لہزا جب تک کوئ ایسا کام نہ کیا جائے جس سے آپ چندہ لینے کی بجائے کمیونٹی کے لوگوں کی آمدن میں اضافہ کیلیے کوئ لائحہ عمل نہیں بناتے تب تک آپ کی اور دیگر تمام تنظیموں کو ناکامی سے کوئ نہیں روک سکتا۔
میری تجویز یہ ھے کہ آپ کمیونٹی کے افراد سے چندہ لینے کی بجائے ان کی آمدن میں اضافہ کیلیے کیا اقدامات اٹھا سکتے ہیں؟۔اگر آپ اس سلسلے میں کچھ کرنا چاہتے ہیں تو میرا ہر تعاون آپ کے ساتھ ھے۔اور میں آپ کو اس سلسلے میں ایک قابل عمل پراجیکٹ کی مکمل فزیبیلٹی رپورٹ دے سکتا ھوں،جس کے زریعے عوام الناس چھوٹی چھوٹی انوسٹمنٹ کر کے اپنے موجودہ روزگار کے علاوہ ایک معقول آمدنی گھر بیٹھے حاصل کرسکیں گے۔اور کئ افراد کو آپ روزگار بھی دے سکیں گے اور اپنے تمام فلاحی منصوبوں کو بھی بغیر چندہ لیے، کامیابی سے ھمکنار کرسکیں گے۔۔وگرنہ فنڈز کی کمی یا عدم دستیابی کے پیش نظر یہ تنظیم بھی باقی تنظیموں سے زیادہ مختلف ثابت نہ ھو سکے گی۔
البتہ میں آپ کے مخلصانہ اور کمیونٹی کیلیے، آپ کے ھمدردانہ جزبات و اقدامات کی قدر دانی کرتے ھوئے زاتی طور پر نئ تنظیم کیلیے چندہ کے ساتھ ساتھ دعا کر سکتا ھوں کہ آپ پاکستانیوں کیلیے باقی تنظیموں سے کچھ مختلف کر سکیں۔اور آپ کی تنظیم حقیقی عوامی نمائندگی کا حق ادا کرنے میں کامیاب ھو۔
اور آخر میں آپ کی ماضی و حال میں کی گئ سماجی وعوامی خدمات (خصوصاََ کووڈ 19 کے حوالے سے) آپ کو سلام پیش کرتا ھوں۔
اگر میری کسی بات سے آپ یا آپ کے ساتھیوں کو کوئ ٹھیس پہنچی ھو تو اس کیلیے دلی طور پر معزرت خواہ ھوں۔
خیراندیش
انجینئر
رانا علمدار حسین خاں
سڈنی آسٹریلیا
0478065414:موبائیل نمبر